Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1067. (116) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي خُرُوجِ الْمَأْمُومِ مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ لِلْحَاجَةِ تَبْدُو لَهُ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا إِذَا طَوَّلَ الصَّلَاةَ.
جب امام طویل نماز پڑھائے تو مقتدی کو دنیاوی امور میں سے کوئی حاجت پیش آنے پر نماز سے نکل جانے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1611
نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ، فَيَؤُمُّهُمْ، فَأَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْجِعُ مُعَاذٌ يَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَتَنَحَّى رَجُلٌ وَصَلَّى نَاحِيَةً، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالُوا: مَا لَكَ يَا فُلانُ؟ نَافَقْتَ؟ قَالَ: مَا نَافَقْتُ، وَلآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلأُخْبِرَنَّهُ. قَالَ: فَذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤمُّنَا، وَإِنَّكَ أَخَّرْتَ الْعِشَاءَ الْبَارِحَةَ، ثُمَّ جَاءَ يَؤُمُّنَا، فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ، وَإِنَّمَا نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفَتَّانٌ أَنْتَ يَا مُعَاذُ؟ اقْرَأْ بِسُورَةِ كَذَا، وَسُورَةِ كَذَا"، فَقُلْنَا لِعَمْرٍو: إِنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ يَقُولُ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ، وَ السَّمَاءِ وَالطَّارِقِ؟ فَقَالَ: هُوَ نَحْوُ هَذَا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے پھر اپنے قبیلے میں واپس جاکر اُنہیں جماعت کراتے تھے۔ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی، پھر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے واپس جا کر اپنی قوم کو نماز پڑھائی تو سورة البقرة کی تلاوت شروع کر دی ـ تو ایک شخص جماعت سے الگ ہوگیا اور وہ ایک کونے میں ادا کر کے چلا گیا۔ لوگوں نے اس سے پوچھا کہ اے فلاں، تمہیں کیا ہوا ہے۔ کیا تم منافق ہوگئے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ میں منافق نہیں ہوا اور میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو صورت حال سے آگاہ کروں گا۔ چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، بیشک سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں پھر واپس جاکر ہمیں امامت کراتے ہیں اور گزشتہ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز تاخیر سے ادا کی۔ پھر وہ آئے تو ہمیں امامت کرائی اور سورة البقرة کی تلاوت شروع کر دی اور بیشک ہم اونٹوں کے ذریعے کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں اور (دن بھر) اپنے ہاتھوں سے محنت کرتے ہیں (اس لئے رات تک بہت زیادہ تھک جاتے ہیں) پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ کیا تم فتنہ باز ہو؟ فلاں فلاں سورت پڑھا کرو۔ ہم نے عمرو سے پوچھا، حضرت ابو زبیر فرماتے ہیں کہ «‏‏‏‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» ‏‏‏‏ اور «‏‏‏‏وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ» ‏‏‏‏ پڑھاکرو۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں انہی جیسی سورتیں پڑھنے کا حُکم دیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔