صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
982. (31) بَابُ اسْتِحْقَاقِ الْإِمَامَةِ بِالِازْدِيَادِ مِنْ حِفْظِ الْقُرْآنِ، وَإِنْ كَانَ غَيْرُهُ أَسَنَّ مِنْهُ وَأَشْرَفَ.
امامت کا مستحق وہ شخص ہے جسے قرآن مجید زیادہ حفظ ہو، اگرچہ دوسرا شخص اس سے عمر میں بڑا اور عزت و شرف میں بلند ہو
حدیث نمبر: 1509
نا أَبُو عَمَّارٍ الْحَسَنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَهُمْ نَفَرٌ، فَدَعَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ"؟ فَاسْتَقْرَأَهُمْ، حَتَّى مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ وَهُوَ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، قَالَ:" مَاذَا مَعَكَ يَا فُلانُ؟" قَالَ: مَعِي كَذَا وَكَذَا، وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ. قَالَ:" مَعَكَ سُورَةُ الْبَقَرَةِ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" اذْهَبْ، فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ"، فَقَالَ رَجُلٌ هُوَ مِنْ أَشْرَفِهِمْ: وَالَّذِي كَذَا وَكَذَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ إِلا خَشْيَةَ أَنْ لا أَقُومَ بِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَلَّمِ الْقُرْآنَ فَاقْرَأْهُ، وَارْقُدْ ؛ فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا، يَفُوحُ رِيحُهُ عَلَى كُلِّ مَكَانٍ، وَمَنْ تَعَلَّمَهُ وَرَقَدَ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ أُوكِئَ عَلَى مِسْكٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کرنا چاہا جبکہ وہ چند افراد پر مشتمل تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور پوچھا: ”تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟“ پھر آپ نے ان سے قرآن سنا، حتی کہ جب آپ ان میں سے ایک کم سن شخص کے پاس پہنچے، تو اُس سے پوچھا: ”اے فلاں، تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اُس نے جواب دیا کہ مجھے فلاں فلاں سورت اور سورۃ بقرہ یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں سورۃ بقرہ بھی یاد ہے؟“ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم ان کے امیر ہو۔“ ایک شخص جو اُن میں شرف و منزلت والا تھا، اُس نےکہا کہ اے اللہ کے رسول، اس ذات کی قسم جس کی صفات اس اس طرح ہیں، میں نے قرآن مجید صرف اس ڈر کی وجہ سے نہیں سیکھا کہ میں اس پر عمل نہیں کر سکوں گا (اسے نماز تہجد میں پڑھ نہیں سکوں گا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید سیکھو، اسے پڑھو اور سو بھی جایا کرو۔ بیشک قرآن مجید کی مثال اس شخص کے لئے جو اسے سیکھتا ہے، اسے پڑھتا ہے اور نماز تہجد میں اس کی تلاوت کرتا ہے، اس تھیلے جیسی ہے جس میں کستوری بھری ہو اور اس کی خوشبو ہر جگہ مہک رہی ہو اور جس شخص نے قرآن مجید سیکھا اور اسے اپنے سینے میں محفوظ کر کے سویا رہا (نماز تہجد میں اسے تلاوت نہ کیا) تو اس کی مثال اس تھیلے جیسی ہے جس کی کستوری کو تسمے سے بند کر دیا گیا ہو (لہٰذا اس کی مہک بکھرتی نہیں)۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف