صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
963. (12) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ فِي الْقُرَى وَالْبَوَادِي وَاسْتِحْوَاذِ الشَّيْطَانِ عَلَى تَارِكِهَا
بستیوں اور دیہاتوں میں نماز باجماعت ترک کرنے میں سختی کا بیان، اور نماز باجماعت ترک کرنے والے پر شیطان کے غلبے کا بیان
حدیث نمبر: 1486
نَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيِّ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، نَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، نَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيُّ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟ قُلْتُ: قَرْيَةٌ دُونَ حِمْصَ، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ ثَلاثَةِ نَفَرٍ فِي قَرْيَةٍ، وَلا بَدْوٍ، فَلا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلاةُ إِلا اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ، فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ" ، وَقَالَ الْمَسْرُوقِيُّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّ الذِّئْبَ يَأْخُذُ الْقَاصِيَةَ"
جناب معدان بن ابی طلحہ یعمری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا، تمہارا گھر کہاں ہے؟ میں نے جواب دیا کہ حمص سے پہلے ایک بستی میں ہے۔ سیدنا ابودراء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس بستی اور گاؤں میں بھی تین شخص موجود ہوں پھر وہاں نماز (باجماعت) قائم نہ کی جائے تو شیطان ان پر غالب آجاتا ہے۔ لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑ لو۔ کیونکہ بھیڑیا دُور تنہا ہونے والی بھیڑ کو کھا جاتا ہے۔ جناب مسروقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بھیڑیا دُور اور تنہا ہونے والی بھیڑ (بکری) کو پکڑ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح