صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
953. (2) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُخَاطِبُ أُمَّتَهُ بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ،
اس شخص کے قول کے برخلاف دلیل کا بیان جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو مجمل الفاظ میں خطاب نہیں فرماتے
حدیث نمبر: 1472
نَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاتِهِ وَحْدَهُ بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ صَلاةً" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِضْعٍ" كَلِمَةٌ مُجْمَلَةٌ إِذِ الْبِضْعُ يَقَعُ عَلَى مَا بَيْنَ الثَّلاثِ إِلَى الْعَشْرِ مِنَ الْعَدَدِ، وَبَيَّنَ عَلَيْهِ السَّلامُ فِي خَبَرِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَلَمْ يَقُلْ: لا تَفْضُلُ إِلا بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَأَعْلَمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
سیدنا ابوہریرہ ہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی اُس کے لئے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجے افضل ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ لفظ ”بضع“ مجمل ہے۔ کیونکہ ”بضع“ کا اطلاق تین سے لیکر دس تک کے عدد پر ہوتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں بیان فرمایا کہ نماز باجماعت پچیس گنا افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ پچیس گنا سے زیادہ افضل نہیں ہوسکتی - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں بتایا کہ نماز باجماعت ستائیس درجے افضل ہوتی ہے ـ
تخریج الحدیث: صحيح بخاري