صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
952. (1) بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ
تنہا آدمی کے نماز پر باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1470
نَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ وَعُقْبَةُ بْنُ وَسَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَفْضُلُ عَلَى صَلاتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَاهُ أَبُو قُدَامَةَ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ، أَنَّ الْعَرَبَ قَدْ تَذْكُرُ الْعَدَدَ لِلشَّيْءِ ذِي الأَجْزَاءِ وَالشُّعَبِ مِنْ غَيْرِ أَنْ تُرِيدَ نَفْيًا لِمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ الْعَدَدِ، وَلَمْ يُرِدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَوْلِهِ:" خَمْسًا وَعِشْرِينَ"، أَنَّهَا لا تَفْضُلُ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا الْعَدَدِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی، اُس کی تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت والی ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ اس جنس سے تعلق رکھتے ہیں جس کے متعلق میں کتاب الایمان میں بیان کرچکا ہوں کہ عرب جب کسی اجزاء اور شاخوں والی چیز کا عدد بیان کرتے ہیں تو اس سے اُن کی مراد اس عدد سے زائد کی نفی کرنا نہیں ہوتا۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ” پچیس گنا“ سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ باجماعت نماز کا ثواب اس سے زیادہ نہیں ہوسکتا۔ ہماری اس تاویل وتفسیر کی دلیل درج ذیل حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح