صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ
نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ
891. (658) بَابُ ذِكْرِ عِلَّةِ لِمَا تَنْكَسِفُ الشَّمْسُ إِذَا انْكَسَفَتْ، إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ،
سورج کو گرہن لگنے کی علت و سبب کا بیان
حدیث نمبر: 1402
قَالَ: ثنا بِخَبَرٍ قَبِيصَةُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ انْخَسَفَتْ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَكِنَّهُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِهِ، وَيُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا شَاءَ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا تَجَلَّى لِشَيْءٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ، فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّى يَنْجَلِيَ أَوْ يُحْدِثَ لَهُ اللَّهُ أَمْرًا"
حضرت قبیصہ بجلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سورج کو گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں حتّیٰ کہ سورج روشن ہو گیا، پھر فرمایا: ”بلاشبہ سورج اور چاند کو کسی شخص کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے دو مخلوقات ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو تبدیلی چاہتا ہے کرلیتا ہے پھر اللہ تعالیٰ جب اپنی مخلوق میں سے کسی چیز کے لئے تجلی فرماتے ہیں تو وہ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتی ہے۔ لہٰذا سورج اور چاند میں سے جسے بھی گرہن لگے تو ان کے روشن ہونے تک نماز پڑھو، یا اللہ تعالیٰ اس کے لئے کوئی نیا حُکم لے آئے۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف