صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ
نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ
884. (651) بَابُ الْبُكَاءِ وَالدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ
نماز کسوف کے سجدوں میں رونے اور دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1392
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ يَوْمًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ، فَقَامَ حَتَّى لَمْ يَكَدْ أَنْ يَرْكَعَ، ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى لَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ وَيَبْكِي، وَيَقُولُ:" رَبِّ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ؟ رَبِّ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ؟" فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا انْكَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذَكَرِ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ:" لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ شِئْتُ تَعَاطَيْتُ قِطْفًا مِنْ قُطُوفُهَا، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُهَا، فَخِفْتُ أَنْ يَغْشَاكُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ: رَبِّ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ؟ رَبِّ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَلا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ؟، قَالَ: فَرَأَيْتُ فِيهَا الْحِمْيَرِيَّةَ السَّوْدَاءَ الطَّوِيلَةَ صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ، كَانَتْ تَحْبِسُهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلا تَتْرُكُهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ، فَرَأَيْتُهَا كُلَّمَا أَدْبَرَتْ نَهَشَتْهَا، وَكُلَّمَا أَقْبَلَتْ نَهَشَتْهَا فِي النَّارِ، وَرَأَيْتُ صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخًا بَنِي دُعْدُعٍ، يُدْفَعُ فِي النَّارِ بِعَصًا ذِي شُعْبَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ صَاحِبَ الْمِحْجَنِ فِي النَّارِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ، وَيَقُولُ: إِنِّي لا أَسْرِقُ إِنَّمَا يَسْرِقُ الْمِحْجَنُ، فَرَأَيْتُهُ فِي النَّارِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک روز سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا گویا آپ رکوع نہیں کرنا چاہتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس قدر طویل) رکوع کیا کہ جیسے آپ اپنا سر مبارک اُٹھانا ہی نہیں چاہتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اُٹھایا (تو دیر تک کھڑے رہے) جیسے آپ سجدہ کرنا نہیں چاہتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو جیسے آپ اپنا سر اُٹھانا ہی نہیں چاہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھونکیں ماررہے تھے اور رو رو کر یہ دعا مانگ رہے تھے: ”اے میرے پروردگار، کیا تُو نے میرے ساتھ وعدہ نہیں کیا تھا کہ جب تک میں ان میں موجود ہوں تو انہیں عذاب نہیں دے گا؟ اے میرے رب، کیا تُو نے میرے ساتھ وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو ان کو عذاب نہیں دے گا، اس حال میں کہ ہم تجھ سے بخشش کا سوال کرتے ہوں۔“ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات پڑھائیں تو سورج روشن ہو چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی تعریفات اور اس کی ثناء بیان کی۔ اور فرمایا: ”بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ لہٰذا جب ان دونوں (میں سے کسی ایک) کو گرہن لگے تو تم جلدی جلدی اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہو جاؤ، پھر فرمایا: ”مجھے جنّت دکھائی گئی حتّیٰ کہ اگر میں چاہتا تو ہاتھ بڑھا کر اس کے خوشوں میں سے ایک خوشہ لے لیتا۔ اور مجھے جہنّم بھی دکھائی گئی تو میں نے پھونکیں مارنا شروع کر دیں، میں ڈرا کہ کہیں یہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لیلے۔ اور میں نے یہ دعا کرنی شروع کر دی ”اے میرے پروردگار، کیا تُو نے میرے ساتھ وعدہ نہیں کیا کہ تو ان کو اس وقت تک عذاب نہیں دے گا جب تک کہ میں ان میں موجود ہوں؟ اے میرے رب، کیا تُو نے میرے ساتھ یہ وعدہ نہیں کیا کہ تو ان کو اس حال میں عذاب نہیں دے گا جبکہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جہنّم میں بلّی والی سیاہ فام لمبی حمیری عورت کو دیکھا، جس نے بلّی کو باندھے رکھا، اُسے نہ خود کچھ کھلایا پلایا نہ اُسے آزاد کیا کہ وہ زمینی کیٹرے مکوڑے کھا لیتی (لہٰذا وہ بھوکی پیاسی مرگئی) تو میں نے اُس عورت کو دیکھا کہ جب بھی وہ پیچھے ہٹتی، بلّی اُس کا گوشت نوچتی، اور جب بھی آگے آتی، تو بھی بلّی اپنے دانتوں سے اُس کا گوشت نوچتی۔ اور میں نے بنی دعدع قبیلے کے ایک فرد دوسبتی جوتوں والے کو بھی دیکھا اسے دو شاخوں والی لاٹھی کے ساتھ جہنّم میں دھکیلا جا رہا تھا۔ اور میں نے جہنّم میں اس خمدار لاٹھی والے کو بھی دیکھا جو اپنی خمدار لاٹھی کے ساتھ حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا۔ اور کہتا تھا کہ بیشک میں تو چوری نہیں کرتا، چوری تو میری خمدار لاٹھی کرتی ہے، لہٰذا میں نے اُسے جہنّم میں خمدار لاٹھی پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔