صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الْخَوْفِ
نماز خوف کے ابواب کا مجموعہ
864. (631) بَابُ الْإِقَامَةِ لِصَلَاةِ الْخَوْفِ
نماز خوف کے لئے اقامت کہنے کا بیان-
حدیث نمبر: 1364
نَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، نَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي يَزِيدُ الْفَقِيرُ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَسْأَلُ عَنِ الصَّلاةِ فِي السَّفَرِ، أَقْصُرُهُمَا؟ قَالَ: لا، إِنَّ الرَّكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ لَيْسَتَا بِقَصْرٍ، وَإِنَّمَا الْقَصْرُ وَاحِدَةٌ عِنْدَ الْقِتَالِ، ثُمَّ قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَامَتْ خَلْفَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِي خَلْفَهُ رَكْعَةً، وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ الَّذِينَ كَانُوا فِي وُجُوهِ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتْ تِلْكَ الطَّائِفَةُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ، فَسَلَّمَ الَّذِينَ خَلْفَهُ وَسَلَّمَ أُولَئِكَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ جَابِرٍ: إِنَّ الرَّكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ لَيْسَتَا بِقَصْرٍ، أَرَادَ لَيْسَتَا بِقَصْرٍ عَنْ صَلاةِ الْمُسَافِرِ
جنا ب یزید الفقیر بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، جبکہ اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا سفر میں دو رکعت نماز قصر ہے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ بیشک سفر میں دو رکعات نماز قصر نہیں ہے، بلکہ قصر نماز تو جنگ کے وقت ایک رکعت ادا کرنا ہے۔ پھر فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے نماز کی اقامت کہی گئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ کے پیچھے ایک گروہ کھڑا ہوگیا۔ اور ایک گروہ دشمن کے سامنے صف آراء تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑے گروہ کو ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھائی۔ پھر وہ چلے گئے۔ اور اُن کی جگہ پر کھڑے ہو گئے جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے پھر وہ گروہ آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت اور دو سجدے ادا کرائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ کے پیچھے کھڑے ہونے والوں نے بھی سلام پھیر دیا اور (دشمن کے سامنے کھڑے) گروہ نے بھی سلام پھیرلیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ سفر میں دو رکعات نماز قصر نہیں۔ ان سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ دو رکعات مسافر کی نماز قصر نہیں ہے (بلکہ مسافر کی مکمّل نماز ہے)۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف