صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ
سفر میں نفل نماز پڑھنے کے متعلق ابواب کا مجموعہ
795. (562) بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
سفر میں فرض نماز سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1257
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نَا عِيسَى بْنُ حَفْصٍ ، ح نَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ يَعْنِي ابْنَ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ بُنْدَارٌ: قَالَ: نَا أَبِي ، وَقَالَ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى طِنْفِسَةٍ لَهُ، فَرَأَى قَوْمًا يُسَبِّحُونَ يَعْنِي يُصَلُّونَ، قَالَ:" مَا يَصْنَعُ هَؤُلاءِ؟" قَالَ: قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ:" لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لأَتْمَمْتُهَا، صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ لا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ حَكِيمٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَابْنُ عُمَرَ رَحِمَهُ اللَّهُ يُنْكَرُ التَّطَوُّعَ فِي السَّفَرِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ، وَيَقُولُ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لأَتْمَمْتُ الصَّلاةَ، فَكَيْفَ يَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَطَوَّعُ بِرَكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ يُنْكِرُ عَلَى مَنْ يَفْعَلُ مَا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَالِمٌ، وَحَفْصُ بْنُ عَاصِمٍ أَعْلَمُ بِابْنِ عُمَرَ وَأَحْفَظُ لِحَدِيثِهِ مِنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ
عیسٰی بن حفص بن عاصم کہتے ہیں مجھے میرے والد گرامی جناب حفص بن عاصم رحمه الله نے بیان کیا کہ میں ایک سفر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو اُنہوں نے نماز ظہر اور عصر کی دو رکعات پڑھیں۔ پھر وہ اپنے قالین یا گدے کی طرف تشریف لے گئے تو اُنہوں نے کچھ لوگوں کو نفل پڑھتے ہوئے دیکھا، اُنہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کی نفل پڑھ رہے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے اس (فرض نماز) سے پہلے یا بعد میں (نفل) نماز پڑھنی ہوتی تو میں اسے (فرض نماز کو) ہی مکمّل پڑھ لیتا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں) دو رکعات سے زیادہ ادا نہیں کرتے تھے۔ اور سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی صحبت بھی میں نے اختیار کی ہے وہ بھی اس طرح (صرف فرض نماز دوگانہ) ادا کرتے تھے۔ یہ جناب یحییٰ بن حکیم کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما، تو سفر میں فرض نماز کے بعد نفل نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر میں نے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو فرض نماز مکمّل ادا کر لیتا - لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں نماز ظہرکے فرضوں کے بعد دو رکعت سنّت پڑھتے ہوئے دیکھیں اور پھر اس شخص کو منع کریں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کے مطابق عمل کرے؟ حضرت سالم اور حفص بن عاصم رحمه الله سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کو عطیہ بن سعد کی نسبت زیادہ جاننے والے اور یاد رکھنے والے ہیں (ان کی روایات درج ذیل ہیں جو عطیہ کی روایات کے مخالف ہیں۔)
تخریج الحدیث: صحيح بخاري