Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الضُّحَى
نماز چاشت اور اس میں جو مسنون چیزیں ہیں ان کے ابواب کا مجموعہ
783. (550) بَابُ التَّسْوِيَةِ بَيْنَ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فِي صَلَاةِ الضُّحَى
نماز چاشت میں قیام، رکوع اور سجدہ برابر مقدار میں کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1235
نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ قَالَ: سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَى أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يُخْبِرُنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي عَنْ ذَلِكَ إِلا أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرْتِنِي: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَى بَعْدَمَا النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ فَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، لا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ أَمْ رُكُوعُهُ أَمْ سُجُودُهُ، كُلُّ ذَلِكَ مُتَقَارِبٌ" قَالَتْ: فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ وَلا بَعْدُ"
جناب عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا اور میری شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے یہ بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز چاشت پڑھی ہے، لیکن مجھے سیدہ اُم ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی شخص نہ مل سکا۔ اُنہوں مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے دن سورج بلند ہونے کے بعد (اُن کے گھر) تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا لانے کا حُکم دیا، چنانچہ ایک چادر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پردہ کر دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر آٹھ رکعات ادا فرمائیں، مجھے معلوم نہیں کہ ان رکعات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام زیادہ طویل تھا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے، یہ تمام چیزیں قریب قریب تھیں، فرماتی ہیں کہ پھر میں نے اس سے پہلے اور بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز چاشت پڑھتے نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم