Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ التَّطَوُّعِ غَيْرَ مَا تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهَا
نفل نماز کے متعلق غیر مذکور احادیث کے ابواب کا مجموعہ
768. (535) بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمَنْصُوصَةِ وَالدَّالَّةِ عَلَى خِلَافِ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ تَطَوُّعَ النَّهَارِ أَرْبَعًا لَا مَثْنَى
ان روایات کا بیان جو اس شخص کے دعوے کے خلاف صریح نص اور دلیل ہیں جو کہتا ہے کہ دن کی نفل نماز چار رکعات ہے، دو دو نہیں
حدیث نمبر: 1213
وَخَالَفَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ شُعْبَةَ فِي إِسْنَادِ هَذَا الْخَبَرِ فَرَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أُنَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ الْعَمْيَاءِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَدَّثَنَاهُ يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، ثنا اللَّيْثُ، فَإِنْ ثَبَتَ هَذَا الْخَبَرُ فَهَذِهِ اللَّفْظَةُ: «الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى»  مِثْلَ خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. " وَفِي هَذَا الْخَبَرِ زِيَادَةُ شَرْحِ ذِكْرِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِيَقُولَ: اللَّهُمَّ، اللَّهُمَّ، وَفِي خَبَرِ اللَّيْثِ قَالَ: تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ، تَسْتَقْبِلُ بِهِمَا وَجْهَكَ، وَتَقُولُ: يَا رَبِّ يَا رَبِّ. وَرَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي التَّشَهُّدِ قَبْلَ التَّسْلِيمِ لَيْسَ مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ وَهَذَا دَالٌّ عَلَى أَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَهُ بِرَفْعِ الْيَدَيْنِ، وَالدُّعَاءِ، وَالْمَسْأَلَةِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ مِنَ الْمَثْنَى، فَأَمَّا الْخَبَرُ الَّذِي احْتَجَّ بِهِ بَعْضُ النَّاسِ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّهْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهُنَّ بِتَسْلِيمَةٍ؛ فَإِنَّهُ رُوِيَ بِإِسْنَادٍ لَا يَحْتَجُّ بِمِثْلِهِ مَنْ لَهِ مَعْرِفَةٌ بِرِوَايَةِ الْأَخْبَارِ"
جناب لیث بن سعد نے اس حدیث کی سند میں امام شعبہ کی مخالفت کی ہے - چنانچہ لیث نے یہ روایت عبدربہ کی سند سے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاََ بیان کی ہے - جبکہ امام شعبہ نے عبدربہ کی سند سے حدیث مطلب بن ابی وداعہ سے بیان کی ہے لہٰذا اگر یہ حدیث ثابت ہو جائے تو اس کے یہ الفاظ نماز دو رکعات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث کے الفاظ کی مثل ہیں۔ (کہ رات اور دن کی نماز دو دو رکعات ہے) اور اس حدیث میں مز ید شرح اور وضاحت آگئی ہے اس میں دعا کرتے وقت اَلّلھُمَّ، اَلّلھُمَّ کہتے ہوئے ہاتھ اُٹھانے کا ذکر ہے۔ اور لیث کی روایت میں ہے۔ تُو ان دونوں ہاتھوں کو اپنے رب کی طرف بلند کر اور اُن کا رخ اپنے چہرے کی طرف کرکے یہ کہہ کہ اے میرے رب، اے میرے رب، نیز تشہد میں سلام پھیرنے سے پہلے ہاتھ اُٹھانا یہ نماز کی سنّت نہیں ہے۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو ہاتھ اُٹھا نے، دعا کرنے اور رب تعالیٰ سے مانگنے کا حُکم دو رکعت سے سلام پھیرنے کے بعد کے لئے دیا ہے - رہی وہ حدیث کہ جس سے بعض لوگوں نے دلیل لی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر سے پہلے چار رکعات ایک ہی سلام کے ساتھ ادا فرمائی ہیں تو وہ ایسی (ضعیف و کمزور) سند سے مروی ہے کہ روایت حدیث کی معرفت رکھنے والا کوئی عالم اس جیسی روایت سے دلیل نہیں لیتا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف