صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز ( تہجّد ) کے ابواب کا مجموعہ
738. (505) بَابُ إِبَاحَةِ الْجَهْرِ بِبَعْضِ الْقِرَاءَةِ وَالْمُخَافَتَةِ بِبَعْضِهَا فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
نماز تہجّد میں کچھ قراءت بلند آواز کے ساتھ اور کچھ قراءت آہستہ آواز سے کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 1160
نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَيْسٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ : كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، أَكَانَ يُجْهَرُ أَمْ يُسِرُّ؟ قَالَتْ:" كُلُّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا جَهْرَ وَرُبَّمَا أَسَرَّ" . فَزَادَ بَحْرٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً"
جناب عبداللہ بن ابی قیس بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجّد میں قراءت کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قراءت کرتے تھے یا آہستہ؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طریقوں سے قراءت کر لیا کرتے تھے، بعض اوقات بلند آواز سے قراءت کرتے اور کبھی آہستہ آواز سے کرتے۔ جناب بحر بن نصر نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ تو میں نے کہا، سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اس کام میں وسعت و گنجائش رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح