صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
691. (458) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَوْتَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ الَّتِي بَاتَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيهَا عِنْدَهُ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ طُلُوعِهِ لَيْلٌ لَا نَهَارٌ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو رات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گزاری تھی، اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع کے بعد وتر ادا کیے تھے، اس فجر کے بعد رات ہوتی ہے، دن نہیں
حدیث نمبر: 1095
حَدَّثَنَاهُ حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ ، نَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ:" حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ أَقُولُهُنَّ عِنْدَ الْقُنُوتِ" ثناهُ يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ:" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ وَكِيعٍ، غَيْرُ أَنَّ يُوسُفَ، قَالَ: إِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ لَمْ يَذْكُرِ الْوَاوَ. وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: إِنَّكَ تَقْضِي، وَلَمْ يَذْكُرِ الْفَاءَ، وَقَالَ: إِنَّهُ لا يَذِلُّ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْوَاوَ. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ. وَهَذَا الْخَبَرُ رَوَاهُ شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ فِي قِصَّةِ الدُّعَاءِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ وَلا الْوِتْرَ
سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند دعایئہ کلمات سیکھے ہیں جنہیں میں قنوت (وتر) میں پڑھتا ہوں۔ (امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں) سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند دعائیہ کلمات سکھائے جنہیں میں قنوت وتر میں پڑھتا ہوں۔ (وہ کلمات یہ ہیں) «الّٰھُمَّ اهْدِنِي فِي مَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِي مَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِي مَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَاِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» ”اے اللہ، مجھے ان لوگوں میں ہدایت نصیب فرما جنہیں تُو نے ہدایت نصیب فرمائی ہے۔ اور مجھے ان لوگوں میں عافیت و سلامتی عنایت فرما جن کو تُو نے عافیت و سلامتی عنایت فرمائی ہے۔ اور مجھے ان لوگوں میں دوست بنالے جنہیں تُو نے اپنا دوست بنایا ہے۔ اور مجھے خیروبرکت عطا فرما اس میں جو تُو نے مجھے عطا کیا ہے، اور مجھے اس فیصلے کے شر سے بچالے جو تُو نے کیا ہے بلاشبہ تُو ہی فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاتا - اور بیشک جسے تُو دوست بنا لے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا۔ اے ہمارے رب، تُو بہت بابرکت اور بلند و بالا ذات ہے۔“ یہ وکیع کی روایت ہے۔ مگر یوسف نے بغیر واؤ کے «إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ» روایت کیا ہے اور ابن رافع فاء نے بغیر واؤ کے یہ جملہ «إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ» اور واؤ کے بغیر یہ جملہ «إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ» روایت کیا ہے۔ اسی حدیث کو امام شعبہ نے برید بن ابی مریم سے دعا کے قصّے میں روایت کیا ہے مگر قنوت اور وتر کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح