صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
683. (450) بَابُ إِبَاحَةِ الْوِتْرِ أَوَّلَ اللَّيْلِ إِنْ أَحَبَّ الْمُصَلِّي أَوْ وَسَطَهُ أَوْ آخِرَهُ، إِذِ اللَّيْلُ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ كُلُّهُ وَقْتُ الْوِتْرِ
اگر نمازی ابتدائی رات، درمیانی رات یا رات کے آخری پہر وتر پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے، کیونکہ عشاء کی نماز سے لیکر طلوع فجر تک ساری رات نماز وتر کا وقت ہے
حدیث نمبر: 1081
نَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَيْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ، آخِرَ اللَّيْلِ أَوْ أَوَّلَهُ؟ قَالَتْ: كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا " أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ ، فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً"
سیدنا عبداللہ بن قیس بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کیسے ادا کرتے تھے، آخر رات یا رات کے شروع میں پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حصّے میں پڑھ لیا کرتے تھے۔ کبھی رات کے شروع میں پڑھ لیتے، اور کبھی رات کے آخری حصّے میں ادا کر لیتے۔ تو میں نے کہا، سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اس معا ملہ میں وسعت و گنجائش رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح