صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
682. (449) بَابُ إِبَاحَةِ الْوِتْرِ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ أَوْ بِتِسْعٍ وَصِفَةِ الْجُلُوسِ إِذَا أَوْتَرَ بِسَبْعٍ أَوْ بِتِسْعٍ
سات اور نو رکعات وتر پڑھنا جائز ہے جب سات یا نو رکعات وتر پڑھے گا تو (تشہد کے لئے) بیٹھنے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1079
كَذَلِكَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، نَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، نَا عُمَارَةُ بْنُ زَادَانٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُوتِرُ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ، فَلَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، يُقْرَأُ فِيهِنَّ بِالرَّحْمَنِ، وَالْوَاقِعَةِ" . قَالَ أَنَسٌ: وَنَحْنُ نَقْرَأُ بِالسُّوَرِ الْقِصَارِ إِذَا زُلْزِلَتِ، وَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَنَحْوِهِمَا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعات وتر ادا کرتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات رکعات وتر پڑھنے شروع کر دیے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات بیٹھ کر ادا کرتے، ان میں سوره الرحمٰن اور سوره الواقعه کی تلاوت کرتے۔ سیدنا انس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ اور ہم چھوٹی سورتیں جیسے «إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا» اور «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور ان جیسی سورتیں پڑھتے ہیں۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف