Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
666. (433) بَابُ إِيجَابِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَلَى الْمُسَلِّمِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاةِ سَاهِيًا،
نماز مکمّل ہونے سے پہلے بھول کر سلام پھیرنے والے پرسہو کے دو سجدے کرنے واجب ہیں۔
حدیث نمبر: 1036
نَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ بْنُ دِعَامَةَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ يَعْنِي أَنَّهُ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ يَوْمَ جَاءَهُ ذُو الْيَدَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ دَالٌ عَلَى إِغْفَالِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ هَذِهِ الْقِصَّةَ كَانَتْ قَبْلَ نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلامِ فِي الصَّلاةِ، وَمَنْ فَهِمَ الْعِلْمَ، وَتَدَبَّرَ أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَلْفَاظَ رُوَاةِ هَذَا الْخَبَرِ، عَلِمَ أَنَّ هَذَا الْقَوْلَ جَهْلٌ مِنْ قَائِلِهِ فِي خَبَرِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَكَذَا رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى بَنِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث کی مثل روایت بیان کرتے ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے جس دن سلام پھیرنے کے بعد ذوالیدین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدم میں حاضر ہوا تھا (اور نماز میں کمی کی اطلاع دی تھی) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن سیرین کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اس شخص کی غفلت پر دلالت کرتی ہے جس کا خیال ہے کہ یہ قصّہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز میں کلام کرنے کی ممانعت سے پہلے کا ہے اور جو شخص علمی سوجھ بوجھ رکھتا ہو اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اور اس حدیث کے راویوں کے الفاظ میں غور و فکر کیا ہو وہ جان لیتا ہے کہ یہ بات کہنے والے کی جہالت پر مبنی ہے۔ جناب ابن سیرین کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ اسی طرح امام مالک بن انس رحمه الله نے اپنی سند کے ساتھ یہ روایت بنی ابی احمد کے آزاد کر دہ غلام جناب ابوسفیان کے واسطے سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے۔ اس میں صلی بنا کی بجائے صلی لنا کے الفاظ ہیں (مطلب ایک ہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح