Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
616. (383) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ احْتَجَّ بِهِ بَعْضُ مَنْ خَالَفَ الْحِجَازِيِّينَ فِي إِزْمَاعِ الْمُسَافِرِ مَقَامَ أَرْبَعٍ أَنَّ لَهُ قَصْرَ الصَّلَاةِ
مسافر چار دن ک اقامت کا پختہ ارادہ کر لے تو وہ قصر کر سکتا ہے اس مسئلہ میں اہلِ حجاز علماء کے مخالفین کی دلیل کا بیان
حدیث نمبر: 961
فأما حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ، فَإِنَّ بُنْدَارًا حَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، نَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَخَلَ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي عِنْدَ الْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُ ابْنِ عُمَرَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا دَالٌ عَلَى أَنَّ الثَّنِيَّةَ لَيْسَتْ مِنْ مَكَّةَ وَالثَّنِيَّةُ مِنَ الْحَرَمِ، وَوَرَاءَهَا أَيْضًا مِنَ الْحَرَمِ، وَكَذَا مِنَ الْحَرَمِ، وَمَا وَرَاءَهَا أَيْضًا مِنَ الْحَرَمِ إِلَى الْعَلامَاتِ الَّتِي أَعْلَمْتُ بَيْنَ الْحَرَمِ وَبَيْنَ الْحِلِّ، فَكَيْفَ يَجُوزُ، أَنْ يُقَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَوْ كَانَتِ الثَّنِيَّةُ مِنْ مَكَّةَ وَكَدَا مِنْ مَكَّةَ لَمَا جَازَ، أَنْ يُقَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ وَمِنْ كَدَا. وَقَدْ يَجُوزُ أَنْ يُحْتَجَّ بِأَنَّ جَمِيعَ الْحَرَمِ مِنْ مَكَّةَ، لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ"، فَجَمِيعُ الْحَرَمِ قَدْ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ قَدْ يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ مَكَّةَ إِلا أَنَّ الْمُتَعَارَفَ عِنْدَ النَّاسِ أَنَّ مَكَّةَ مَوْضِعُ الْبِنَاءِ الْمُتَّصِلِ بَعْضُهُ بِبَعْضٍ، يَقُولُ الْقَائِلُ: خَرَجَ فُلانٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى مِنًى، وَرَجَعَ مِنْ مِنًى إِلَى مَكَّةَ، وَإِذَا تَدَبَّرْتَ أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَاسِكِ وَجَدْتَ مَا يُشْبِهُ هَذِهِ اللَّفْظَةِ كَثِيرًا فِي الأَخْبَارِ، فَأَمَّا عَرَفَةُ وَمَا وَرَاءَ الْحَرَمِ فَلا شَكَّ وَلا مِرْيَةَ أَنَّهُ لَيْسَ مِنْ مَكَّةَ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرَ مِنْ مِنًى يَوْمَ الثَّالِثِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء کے پاس واقع ثنیہ علیا سے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے اور ثنیہ سفلیٰ سے باہر نکلے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ فرمانا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ثنیہ علیا سے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ثنیہ مکّہ مکرّمہ میں داخل نہیں ہے۔ حالانکہ ثنیہ اور اس کے بعد والا علاقہ مکّہ مکرّمہ میں داخل ہے۔ اور کداء اور اس کے بعد والا علاقہ بھی ان علامات تک حرم میں داخل ہے جو علامات حرم اور حل کے حدود ظاہر کرنے کے لئے لگائی گئی ہیں۔ یہ کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ میں مکّہ سے داخل ہوئے؟ چنانچہ اگر ثنیہ اور کدا مکّہ کا حصّہ ہوتے تو ہرگز نہیں کہا جا سکتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ میں ثنیہ اور کدا سے داخل ہوئے - یہ ممکن ہے کہ دلیل دی جائے کہ سارا حرم مکّہ مکرّمہ میں داخل ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیشک مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے دن ہی حرام قرار دے دیا تھا - لہٰذا سارے حرم پر اسم مکّہ کا لفظ بولا جاسکتا ہے - البتہ لوگوں کے ہاں معروف یہ ہے کہ مکّہ مکرّمہ وہ آبادی ہے جس کی عمارات ایک دوسری سے متصل ہیں - کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ فلاں شخص مکّہ سے منیٰ گیا اور منیٰ سے مکّہ مکرّمہ واپس آگیا اور جب تم حج کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر غوروفکر کرو گے تو تمہیں اس معنی میں بہت ساری احادیث مل جائیں گی - لیکن عرفات اور حرم کے بعد والے علاقے تو بغیر کسی شک و شبہ کے مکّہ مکرّمہ میں داخل نہیں ہیں ـ اور اس بات کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایام تشریق کے تیسرے روز منیٰ سے روانہ ہو گئے تھے ـ (تو درج ذیل حدیث نمبر 962 ہے۔)

تخریج الحدیث: صحيح بخاري