صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
610. (377) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُبَيِّنِ
گزشتہ مجمل خبر کو بیان کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: 944
نَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ ، قَالَ أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" فَرْضُ صَلاةِ السَّفَرِ وَالْحَضَرِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ زِيدَ فِي صَلاةِ الْحَضَرِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ، وَتُرِكَتْ صَلاةُ الْفَجْرِ بِطُولِ الْقِرَاءَةِ، وَصَلاةُ الْمَغْرِبِ لأَنَّهَا وِتْرُ النَّهَارِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (ابتدائے اسلام میں) سفر اور حضر میں دو دو رکعتیں نماز فرض ہوئی تھی، پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ میں اقامت اختیار کی تو حضر کی نماز میں دو دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا گیا جبکہ نماز فجر کو لمبی قرا ت کی وجہ سے دو رکعتیں ہی رہنے دیا گیا اور نماز مغرب کو (تین رکعتیں رکھا گیا) کیونکہ وہ دن کے وتر ہیں۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔