صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ
565. (332) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي مَنْعِ الْمُصَلِّي النَّاسَ مِنَ الْمُقَاتَلَةِ، وَدَفْعِ بَعْضِهِمْ عَنْ بَعْضٍ إِذَا اقْتَتَلُوا
نمازی کے لئے لوگوں کو لڑائی سے منع کرنے اور جب وہ لڑنے لگیں تو اُنہیں ایک دوسرے سے ہٹانے اور چھڑانے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 882
نَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اقْتَتَلَتَا، فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَعَ إِحْدَاهُمَا مِنَ الأُخْرَى، ثُمَّ مَا بَالَى ذَلِكَ"
جناب ابوالصہباء کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھے تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ بنو عبدالمطلب کی دو بچّیاں لڑتی جھگڑتی ہوئی آئیں چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن دونوں کو پکڑ لیا اور ایک کو دوسری سے کھینچ کر چھڑا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی پرواہ نہ کی (یعنی اپنی نماز بھی جاری رکھی)۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں گزشتہ صفحات پر املا کروا چکا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو اُسے اپنے آگے سے گزرنے نہیں دینا چاہیے اور اگر وہ (رکنے سے) انکار کر دے تو اسے اُس کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے، کیونکہ وہ شیطان ہے ـ“
تخریج الحدیث: