صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
537. (304) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ فِي مُرُورِ الْحِمَارِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي،
نمازی کے آگے سے گدھے کے گزرنے کے بارے میں مروی حدیث کا بیان،
حدیث نمبر: 836
جناب عبید اللہ بن موسیٰ کی امام شعبہ سے روایت میں یہ الفاظ ہیں، تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزر گئے پھر ہم گدھے سے اترے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شامل ہو گئے۔ عبید اللہ بن موسیٰ کو محمد بن جعفر پر ترجیح دینا ناممکن ہے۔ خصوصاً امام شعبہ کی حدیث میں، اگرچہ محمد بن جعفر، امام شعبہ کی حدیث میں عبیداللہ بن موسیٰ جیسے متعدد راویوں کی بھی مخالفت کرے تو بھی محمد بن جعفر کو اُن پر ترجیح ہوگی۔ یہی روایت منصور بن معتمر نے اپنی سند سے صہیب سے بیان کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے تو ہم نے اُن چیزوں کا تذکرہ کیا جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے - حاضرین نے کہا کہ گدھے اور عورت (کے نمازی کے آگے سے گزرنے) سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں اور بنو عبدالمطلب کا ایک لڑکا گدھے پر اکھٹے سوار ہو کر آئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ایک کھلی جگہ میں نماز پڑھا رہے تھے، تو ہم نے گدھے کو اُن کے آگے چھوڑ دیا، پھر ہم آئے اور اُن کے سامنے سے (نماز میں) داخل ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پرواہ نہ کی۔ اور (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے تو بنو عبدالمطلب کی دو بچّیاں لڑتی ہوئی آئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن دونوں کو پکڑا اور ایک بچّی کو دوسری سے کھینچ کر چھڑا دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: