Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
537. (304) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ فِي مُرُورِ الْحِمَارِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي،
نمازی کے آگے سے گدھے کے گزرنے کے بارے میں مروی حدیث کا بیان،
حدیث نمبر: 834
ثناهُ أَبُو موسى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الأَعْلَى، ثنا مَعْمَرٌ، ح وَثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، فِي خَبَرِ مَعْمَرٍ " وَمَرَّتِ الأَتَانُ بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ، فَلَمْ يَقْطَعْ عَلَيْهِمُ الصَّلاةَ" وَفِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ:" وَأَنَا عَلَى حِمَارٍ فَتَرَكْتُهُ بَيْنَ الصَّفِّ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّلاةِ، فَلَمْ يَعِبْ عَلَيَّ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَلَيْسَ فِي هَذَا الْخَبَرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الأَتَانَ تَمُرُّ، وَلا تَرْتَعُ بَيْنَ يَدَيِ الصُّفُوفِ، وَلا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْلِمَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَأْمُرْ مَنْ مَرَّتِ الأَتَانُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِعَادَةِ الصَّلاةِ، وَالْخَبَرُ ثَابِتٌ صَحِيحٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ" الْكَلْبَ الأَسْوَدَ، وَالْمَرْأَةَ الْحَائِضَ، وَالْحِمَارَ، يَقْطَعُ الصَّلاةَ" وَمَا لَمْ يَثْبُتْ خَبَرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضِدِّ ذَلِكَ لَمْ يَجُزِ الْقَوْلُ وَالْفُتْيَا بِخِلافِ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جناب معمر رحمه الله کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ اور گدھی لوگوں کے آگے سے گزر گئی لیکن اُس نے اُن کی نماز کو توڑا نہیں۔ اور امام مالک رحمه الله کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں ایک گدھے پر سوار تھا تو میں نے اُسے صفوں کے درمیان چھوڑ دیا اور میں خود نماز میں شریک ہوگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اس کام کی وجہ سے) ڈانٹا نہیں۔ امام ابوبکر رحمه اﷲ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ بیان نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھی کو صفوں کے آگے سے گزرتے یا چرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اور نہ یہ ذکر ہوا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا علم ہوا تھا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن افراد کو نماز لوٹانے کا حُکم نہیں دیا جن کے آگے سے گدھی گزری تھی - اور یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور صحیح ہے کہ سیاہ کُتّا، حائضہ عورت اور گدھا نماز کو کاٹ دیتے ہیں۔ لہٰذا جب تک اس کے برعکس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت حدیث کے خلاف فتویٰ دینا اور رائے اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري