صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
526.
نمازی کو اپنے آگے سے گزرنے والے کو ابتداء میں سینے میں دھکا دے کر روکنے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 819
نَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُصَلِّي إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ إِذْ جَاءَهُ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَهُ فِي نَحْرِهِ، فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ، فَعَادَ، فَدَفَعَهُ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الأُولَى، قَالَ: فَمَثُلَ قَائِمًا، ثُمَّ نَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ خَرَجَ: فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلابْنِ أَخِيكِ جَاءَ يَشْتَكِيكَ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ"
حضرت ابوصالح بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز کسی چیز کو لوگوں سے سُترہ بناکر نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک بنو ابی معیط کا ایک نوجوان آپ کے پاس آیا اور اُس نے آپ کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی تو آپ نے اُس کے سینے میں دھکا دیا۔ اُس نے (اِدھر اُدھر راستہ) دیکھا مگر اُسے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے سامنے کے سوا کوئی راستہ نہ ملا چنانچہ اُس نے دوبارہ گزرنے کی کوشش کی، تو اُنہوں نے پہلی مرتبہ سے زیادہ زور کے ساتھ اُسے دھکا دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر وہ شخص کھڑا ہوگیا۔ اُس نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کو بُرا بھلا کہا اور (مسجد سے) نکل گیا اور اُس نے مروان کے پاس جا کر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے پہنچنے والی تکلیف کی شکایت کر دی ـ راوی کہتے ہیں کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی مروان کے پاس تشریف لائے تو اُس نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے بھتیجے کے درمیان کیا معاملہ ہوا ہے کہ آپ کی شکایت کررہا ہے؟ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی شخص اُس کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اُسے چاہیے کہ وہ اُس کو سینے میں دھکا دے، پھر اگر وہ رُکنے سے انکار کر دے تو اُس کے ساتھ لڑائی کرے، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم