Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
524. (291) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
اس مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: 817
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ، فَذَهَبَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَنَعَهُ، فَذَهَبَ لِيَعُودَ، فَضَرَبَهُ ضَرْبَةً فِي صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِمَرْوَانَ، فَلَقِيَهُ مَرْوَانُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ فَذَهَبَ أَحَدٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَمْنَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ، فَإِنَّمَا ضَرَبْتَ الشَّيْطَانَ"
حضرت عبد الرحمٰن بن ابی سعید اپنے والد گرامی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک ستون کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے تو بنو اُمیہ کے ایک شخص نے اُن کے آگے سے گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُسے منع کیا، اُس نے دوبارہ گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُس کے سینے پر تھپڑ مارا، اور وہ بنی اُمیہ کا ایک فرد تھا، اُس نے یہ واقعہ مروان (گورنر) کو بتا دیا۔ مروان سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے ملے تو کہا کہ آپ نے اپنے بھتیجے کو کس وجہ سے مارا ہے؟ تو اُنہوں نے جواب میں فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہا ہو تو کوئی شخص اُس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اُسے اُس شخص کو روکنا چاہیے، پھر اگر وہ رکنے سے انکار کرے تو اُسے اُسکے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ بیشک میں نے (ایک) شیطان ہی کو مارا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري