صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا
وہ مقامات جن پر نماز پڑھنا جائز ہے اور وہ مقامات جن پر نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے ، کے ابواب کا مجموعہ
507. بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَفِي الْمَقْبَرَةِ إِذَا نُبِشَتْ
بکریوں کے باڑے اور اس قبرستان میں نماز پڑھنے کا جواز کا بیان جسے کھود کر برابر کردیا گیا ہو
حدیث نمبر: 788
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاةُ، فَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَى مَلأٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا، فَقَالَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا"، فَقَالُوا: لا وَاللَّهِ مَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلا مِنَ اللَّهِ. قَالَ أَنَسٌ: فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَتْ فِيهِ خَرِبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ. قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ:" اجْعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) تشریف لائے تو جہاں پر نماز کا وقت ہوجاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حُکم دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کی ایک جماعت کو (بلانے کے لئے) پیغام بھیجا تو وہ حاضر ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنو نجار، مجھے اپنا یہ باغ قیمت لیکر دے دو، اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم، ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرتے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس باغ میں مشرکین کی قبریں تھیں، اور ایک کھنڈر تھا اور کچھ کھجور کے درخت تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تو قبریں کھود کر ہموار کر دی گئیں، کھنڈر برابر کر دیا گیا اور کھجور کے درخت کاٹ دیئے گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھجور کے تنوں کو مسجد کے قبلہ میں رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازے کے دونوں بازو پتھر کے بنادو۔“
تخریج الحدیث:
صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 788 کے فوائد و مسائل
محمد فاروق رفیع حفظ الله، تحت الحديث صحيح ابن خزیمہ788
➊ مملوکہ قبرستان میں تصرف یعنی اسے بیچنا یا ہبہ کرنا جائز ہے۔
➋ پرانی قبروں کو اکھاڑنا جائز ہے، بشرطیکہ کہ وہ محترم نا ہوں۔
➌ مشرکین کی قبروں کو اکھاڑنے اور وہاں سے ہڈیاں وغیرہ نکالنے کے بعد وہاں نماز پڑھنا اور مساجد تعمیر کرنا درست ہے۔
➍ بوقت ضرورت پھل دار درخت کاٹنا جائز ہے۔ [فتح الباري1 /781]
➎ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنا مشروع ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 788