Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا
وہ مقامات جن پر نماز پڑھنا جائز ہے اور وہ مقامات جن پر نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے ، کے ابواب کا مجموعہ
506. بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ عَلَى الْأَرْضِ كُلِّهَا بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ان روایات کا بیان جو پوری زمین پر نماز پڑھنے کے جواز کے بارے میں عام الفاظ سے روایت کی گئی ہیں اور ان سے مراد خاص ہے۔
حدیث نمبر: 787
نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، أنا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ، ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، أنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ سَنَةً، ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاةُ فَصَلِّ، فَهُوَ مَسْجِدٌ" , هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَمَعْنَى حَدِيثِهِمْ كُلُّهُ سَوَاءٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا وَطَهُورًا" مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام میں نے پوچھا کہ پھر اس کے بعد کو ن سی بنائی گئیَ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدِ اقصیٰ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال، پھر جہاں بھی تمہیں نماز پالے (اُس کا وقت ہو جائے) تو تم نماز پڑھ لو، وہی مسجد ہے۔ یہ ابومعاویہ کی حدیث ہے (امام صاحب کے تمام اساتذہ کرام کی) حدیث معنی کے لحاظ سے برابر ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کہ ہمارے لئے پوری زمین مسجد اور (پاک کرنے والی) طہارت کا ذریعہ بنادی گئی ہے۔ اسی باب کے متعلق ہیں-

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 787 کے فوائد و مسائل
  محمد فاروق رفیع حفظ الله، تحت الحديث صحيح ابن خزیمہ787  
فوائد:
اس امت کے خصائص میں سے ایک خاصہ یہ ہے کہ تمام روئے زمین ان کے لیے مسجد کا درجہ رکھتی ہے۔
لہذا جہاں نمازکا وقت ہو وہیں نمازادا کرنا جائز ہے۔
نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کی پابندی نہیں ہے۔
یہ روایت مطلق ہے، لیکن آئندہ روایات کی رو سے کچھ مقامات مستثنی ہیں،
جہاں نماز پڑھنا مکروہ و ناجائز ہے،
لہذا راجع مفہوم یہ ہے کہ مکروہ و ممنوع مقامات کے سوا ہر جگہ نمازپڑھنا جائز و مشروع ہے۔
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 787