صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ اللِّبَاسِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں لباس کے متعلق ابواب کا مجموعہ
505. (272) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهُ نَجَاسَةٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ لَا يَعْلَمُ بِهَا لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب نمازی کے کپڑے کو نجاست لگ جائے اور وہ اس سے بے خبر نماز پڑھ رہا ہو تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 785
نا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ، وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ ابْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ، فَقَذَفَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ، وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلأَ مِنْ قُرَيْشٍ، أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاكُّ". قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، وَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ، غَيْرَ أَنَّ أُمَيَّةَ أَوْ أُبِيَّ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ، فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کر رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد چند قریشی بیٹھے تھے، جب عقبہ بن ابی معیط اُونٹ کی اوجھری لیکر آیا اور اُسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ڈال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک اُٹھا نہ سکے، چنانچہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور اُسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر سے اُتارا اور اس بُرے کام کے کرنے والے پر بد دعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بد دعا کی: ”اے اللہ! قریش کی اس جماعت ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابی معیط اور امیہ بن خلف یا ابی بن خلف، امام شعبہ کو شک ہے، کو (اپنے درد ناک عذاب کے ساتھ) پکڑ لے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے ان قریش سرداروں کو دیکھا کہ وہ بدر والے دن قتل کر دیے گئے اور ایک کنویں میں پھینک دیے گئے، سوائے امیہ یا ابی کے کہ اُس کے جوڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تھے تو اُسے کنویں میں نہ پھینکا گیا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري