Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
12. باب كَرَاهَةِ مَسْحِ الْحَصَى وَتَسْوِيَةِ التُّرَابِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1220
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ ، " أَنَّهُمْ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْمَسْحِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " وَاحِدَةً ".
یحییٰ بن سعید نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز (کے دوران) میں ہاتھ سے (کنکریاں وغیرہ) صاف کرنے کے بارےمیں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار (کی جاسکتی ہیں۔)
حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ہاتھ پھیرنے کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1220 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1220  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نماز میں نماز کی جگہ سجدہ کرتے وقت بار بار صاف کرنا درست نہیں ہے یہ نماز کے آداب اور تواضع کے منافی حرکت ہے ضرورت کی صورت میں صرف ایک دفعہ کرنا درست ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1220   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 946  
´نماز میں کنکری ہٹانے کے حکم کا بیان۔`
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز پڑھنے کی حالت میں (کنکریوں پر) ہاتھ نہ پھیرو، یعنی انہیں برابر نہ کرو، اگر کرنا ضروری ہو تو ایک دفعہ برابر کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 946]
946۔ اردو حاشیہ:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بنا پر قابل استدلال ہے۔ بنابریں نمازی کو چاہیے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اپنی جگہ صاف کر لے اور مصلیٰ وغیرہ درست کر کے کھڑا ہو۔ نماز کے دوران یہ عمل جائز نہیں، اگر کرنا بھی ہو تو صرف ایک بار میں اس کی رخصت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 946   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1026  
´نماز میں کنکریاں ہٹانے کا بیان۔`
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کنکریوں کے ہٹانے کے بارے میں فرمایا: اگر تمہیں ایسا کرنا ضروری ہو تو ایک بار کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1026]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کے دوران میں اگر محسوس کیا جائے کہ کنکریاں زیادہ اونچی نیچی ہیں۔
جو چہرے میں چبھ کر نماز سے توجہ ہٹانے کا باعث بن رہی ہیں۔
تو ایک بار ہاتھ پھیر کرمعمولی سی برابر کر لی جایئں زیادہ تکلف کرنا مناسب نہیں۔

(2)
نماز میں خشوع کے منافی حرکت کرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی لیکن ثواب میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
اس لئے زیادہ حرکات سے ثواب بہت زیادہ کم ہوسکتا ہے۔
جو مومن کےلئے انتہائی خسارے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1026   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1207  
1207. حضرت معیقیب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا جو دوران نماز میں سجدے کی جگہ پر مٹی ہموار کر رہا تھا: اگر تم یہ کرنا ہی چاہتے ہو تو ایک دفعہ کر لو (اس سے زیادہ نہ کرو)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1207]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ باربار ایسا کرنا نماز میں خشوع وخضوع کے خلاف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1207   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1207  
1207. حضرت معیقیب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا جو دوران نماز میں سجدے کی جگہ پر مٹی ہموار کر رہا تھا: اگر تم یہ کرنا ہی چاہتے ہو تو ایک دفعہ کر لو (اس سے زیادہ نہ کرو)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1207]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئی نماز ادا کر رہا ہو تو سجدہ گاہ سے کنکریوں کو مت ہٹائے کیونکہ اس وقت رحمت الٰہی اس کے سامنے ہوتی ہے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 945)
لیکن اگر کنکریاں تکلیف کا باعث ہوں تو ایک مرتبہ انہیں دور کر دیا جائے، بار بار اس عمل کو دہرانا صحیح نہیں۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
اگر کنکریاں ہٹانا ضروری ہو تو ایک مرتبہ ہٹا لو یا انہیں پڑا رہنے دو۔
(مسندأحمد: 163/5)
اگرچہ اس حدیث کو بعض معاصرین نے کمزور کہا ہے، تاہم یہ اس بنا پر قابل حجت ہے کہ مذکورہ صحیح بخاری کی حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔
حدیث میں بار بار کنکریوں کو ہٹانے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ نماز کے وقت اللہ کی رحمت نمازی کے روبرو ہوتی ہے، اس لیے توجہ ہٹا کر کنکریوں کو بار بار ہموار کرنا گویا اللہ کی رحمت سے روگردانی کرنا ہے۔
(2)
عنوان میں کنکریوں کا ذکر ہے جبکہ حدیث میں تراب، یعنی مٹی کے الفاظ ہیں، چونکہ منیٰ میں عموماً کنکریاں ہوتی ہیں، اس لیے ظن غالب کی بنیاد پر اس حدیث سے عنوان ثابت ہوتا ہے۔
ممکن ہے کہ امام بخاری ؒ نے کنکریوں اور منیٰ دونوں کے لیے ایک حکم ہونے کی تنبیہ فرمائی ہو، نیز صحیح مسلم کی روایت میں کنکریوں کے الفاظ بھی ہیں۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1219(546)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1207