صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
465. (232) بَابُ الْأَمْرِ بِالتَّعَوُّذِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَقَبْلَ السَّلَامِ.
تشہد پڑھنے کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 722
نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، نا رَوْحٌ ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ كَلِمَاتٍ كَانَ يُعَظِّمُهُنَّ جِدًّا: قُلْتُ فِي الْمَثْنَى كِلَيْهِمَا؟ قَالَ: بَلْ فِي الْمَثْنَى الأَخِيرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ، قُلْتُ: مَا هُوَ؟ قَالَ:" أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ، قَالَ: كَانَ يُعَظِّمُهُنَّ". قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت سیدنا ابن طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ تشہد کے بعد چند کلمات پڑھا کرتے تھے اور انہیں بڑی اہمیت دیتے تھے، میں نے پوچھا کہ دونوں تشہدوں میں پڑھتے تھے؟ اُنہوں نے کہا کہ (نہیں) بلکہ صرف آخری دو رکعتوں میں تشہد پڑھنے کے بعد پڑھتے تھے۔ میں نے عرض کی کہ وہ کلمات کون سے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ «أَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اور میں مسیح دجال کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں، اور میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، اور میں زندگی و موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔“ فرماتے ہیں کہ وہ ان کلمات کو بڑی اہمیت دیتے تھے (اور نہایت اہتمام کے ساتھ پڑھتے تھے) جناب ابن جریح کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح