صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
427. (194) بَابُ ضَمِّ الْعَقِبَيْنِ فِي السُّجُودِ.
سجدے میں دونوں ایڑیوں کو ملانے کا بیان
حدیث نمبر: 654
نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْكُوفِيُّ ، سَكَنَ الْفُسْطَاطَ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجِ النَّبِيِّ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مَعِي عَلَى فِرَاشِي، فَوَجَدْتُهُ سَاجِدًا رَاصًّا عَقِبَيْهِ، مُسْتَقْبِلا بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ الْقِبْلَةَ، فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَبِكَ مِنْكَ، أُثْنِيَ عَلَيْكَ لا أَبْلُغُ كُلَّ مَا فِيكَ" فَلَمَّا انْصَرَفَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَخَذَكِ شَيْطَانُكِ؟"، فَقَالَتْ: أَمَا لَكَ شَيْطَانٌ؟ قَالَ: " مَا مِنْ آدَمَيٍّ إِلا لَهُ شَيْطَانٌ"، فَقُلْتُ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَأَنَا، وَلَكِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (ایک رات) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موجود نہ پایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ میرے بستر پر تشریف فرما تھے۔ (میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کیا تو) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے کی حالت میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایڑیاں خوب ملائی ہوئی تھیں اور انگلیوں کے کناروں کو قبلہ رُخ کیا ہوا تھا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگ رہے تھے: «أَعُوْذُ بِرِضَاكَ مِنْسَخَطِكَ، وَبِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ، وبِكَ مِنْكَ، أَثْنٰي عَلَيْكَ، لَا أَبْلُغُ كُلَّ مَا فِيْكَ» ”اے اللہ، میں تیرے غصّے اور ناراضگی سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، میں تیرے عذاب سے تیری بخشش کی پناہ میں آتا ہوں، میں تجھ سے تیری پناہ کا طلب گار ہوں۔ میں تیری تمام خوبیوں کی حمدوثنا کر نے سے قاصر ہوں۔“ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اے عائشہ تجھے تیرے شیطان نے پریشان کر دیا تھا۔“ تو انہوں نے دریافت کیا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شیطان نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر انسان کا ایک شیطان ہے۔“ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی شیطان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں میرا بھی ہے لیکن میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو وہ اطاعت گزار اور فرماں بردار ہو گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح