Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
403. ‏(‏170‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ غَلِطَ فِي الِاحْتِجَاجِ بِهَا بَعْضُ مَنْ لَمْ يُنْعِمِ النَّظَرَ فِي أَلْفَاظِ الْأَخْبَارِ،
ان احادیث کا بیان جن سے استدال کرتے ہوئے اس شخص کو غلطی لگی ہے جس نے احادیث کے الفاظ میں خوب غور و فکر نہیں کیا
حدیث نمبر: 623
نا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو عَلَى أَرْبَعَةِ نَفَرٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128، قَالَ: فَهَدَاهُمُ اللَّهُ لِلإِسْلامِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ أَيْضًا نا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءَ مِنَ الْعَرَبِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 قَالَ: ثُمَّ هَدَاهُمْ إِلَى الإِسْلامِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَفِي هَذِهِ الأَخْبَارِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ اللَّعْنَ مَنْسُوخٌ بِهَذِهِ الآيَةِ، لا أَنَّ الدُّعَاءَ الَّذِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو لِمَنْ كَانَ فِي أَيْدِي أَهْلِ مَكَّةَ، مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَنَّ يُنَجِّيَهُمُ اللَّهُ مِنْ أَيْدِيَهُمْ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ تَكُونَ الآيَةُ نَزَلَتْ: أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 فِي قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، فِي يَدَيْ قَوْمٍ كُفَّارٍ يُعَذَّبُونَ، وَإِنَّمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الآيَةَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 فِيمَنْ كَانُوا يَدْعُو النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ بِاللَّعْنِ مِنَ الْمُنَافِقِينَ وَالْكُفَّارِ، فَأَعْلَمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَيْسَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ فِي هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْعَنُهُمْ فِي قُنُوتِهِ، وَأَخْبَرَ أَنَّهُ إِنْ تَابَ عَلَيْهِمْ فَهَدَاهُمْ لِلإِيمَانِ، أَوْ عَذَّبَهُمْ عَلَى كُفْرِهِمْ وَنِفَاقِهِمْ فَهُمْ ظَالِمُونَ وَقْتَ كُفْرِهِمْ وَنِفَاقِهِمْ، لا مَنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو لَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ يُنَجِّيَهُمْ مِنْ أَيْدِي أَعْدَائِهِمْ مِنَ الْكُفَّارِ، فَالْوَلِيدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةُ بْنُ هِشَامٍ، وَعَيَّاشُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفُونَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَمْ يَكُونُوا ظَالِمِينَ فِي وَقْتِ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ يُنَجِّيَهُمْ مِنْ أَيْدِي أَعْدَائِهِمُ الْكُفَّارِ، وَلَمْ يَتْرُكِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّعَاءَ لَهُمْ بِالنَّجَاةِ مِنْ أَيْدِي كُفَّارِ أَهْلِ مَكَّةَ، إِلا بَعْدَمَا نَجَوْا مِنْ أَيْدِيهِمْ، لا لِنُزُولِ هَذِهِ الآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْكُفَّارِ وَالْمُنَافِقِينَ الَّذِينَ كَانُوا ظَالِمِينَ لا مَظْلُومِينَ، أَلا تَسْمَعُ خَبَرَ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدَعُ لَهُمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" أَوَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا؟ فَأَعْلَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ إِنَّمَا تَرَكَ الْقُنُوتَ وَالدُّعَاءَ بِأَنْ نَجَّاهُمُ اللَّهُ، إِذِ اللَّهُ قَدِ اسْتَجَابَ لَهُمْ فَنَجَّاهُمْ، لا لِنُزُولِ الآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي غَيْرِهِمْ مِمَّنْ هُوَ ضِدُّهُمْ، إِذْ مَنْ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ يُنَجِّيَهُمْ مُؤْمِنُونَ مَظْلُومُونَ، وَمَنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَيْهِمْ بِاللَّعْنِ كُفَّارٌ وَمُنَافِقُونَ ظَالِمُونَ، فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ يَتْرُكَ لَعْنَ مَنْ كَانَ يَلْعَنُهُمْ، وَأَعْلَمَ أَنَّهُمْ ظَالِمُونَ، وَأَنْ لَيْسَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِهِمْ شَيْءٌ، وَأَنَّ اللَّهَ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ أَوْ تَابَ عَلَيْهِمْ، فَتَفَهَّمُوا مَا بَيَّنْتُهُ تَسْتَيْقِنُوا بِتَوْفِيقِ خَالِقِكُمْ غَلَطَ مَنِ احْتَجَّ بِهَذِهِ الأَخْبَارِ أَنَّ الْقُنُوتَ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ مَنْسُوخٌ بِهَذِهِ الآيَةِ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار افراد پر بد دعا کیا کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «‏‏‏‏لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران ] اے نبی آپ کا اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے چاہے تو انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسلام کی ہدایت نصیب فرما دی۔ امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بھی غریب ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے کچھ قبائل کو بددعا دیا کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی، «‏‏‏‏لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران ] (اے نبی) آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اِس معاملے میں کچھ اختیار نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول فرما لے چاہے تو ان کو عذاب دے دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ فرماتے ہیں کہ پھر (اللہ تعالیٰ نے) انہیں اسلام کی ہدایت عطا فرما دی۔ امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ ان احادیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اس آیت کے ساتھ (کفار پر) لعنت کرنا منسوخ ہو گیا، لیکن وہ دعا منسوخ نہیں ہوئی جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل مکّہ کے پاس قید مسلمانوں کی آزادی کے لئے کیا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان (کمزور مسلمانوں) کو ان سے نجات عطا فرما دے۔ کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ یہ آیت «‏‏‏‏أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران ] اُن مؤمنوں کے بارے میں نازل ہوئی ہو، جوکفار کے پاس ان کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «‏‏‏‏أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران ] ان کافروں اور منافقوں کے متعلق نازل فرمائی ہے جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بددعا کرتے ہوئے لعنت کیا کرتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا کہ جن لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعائے قنوت میں لعنت کرتے ہیں ان کے معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ اختیار نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دے دی کہ اگر اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر کے اُنہیں اسلام کی ہدایت نصیب فرما دے یا اُنہیں ان کے کفر و نفاق کی وجہ سے عذاب سے دو چارکردے تو وہ اپنے کفر اور نفاق کی حالت میں ظالم ہیں۔ اس سے مراد وہ مؤمن لوگ نہیں ہیں جن کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کفار کے ظلم و ستم سے آزادی نصیب فرما دے۔ اس لیے ولید بن الولید، سلم بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور اہل مکہ میں سے کمزور مسلمان ان دشمن کفار کے قبضہ سے ان کی نجات کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار مکّہ کی قید سے ان کی رہائی تک ان کی آزادی کی دعا ترک نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا اس آیت کے نزول کی وجہ سے ترک نہیں کی جو کفار اور منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔ جو ظالم تھے، مظلوم نہیں تھے۔ کیا آپ نے یحییٰ بن ابی کثیر کی حضرت ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، کی حدیث نہیں سنی کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں ان کے لئے دعا نہ کی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد دلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم انہیں دیکھ نہیں رہے کہ وہ (آزادی پانے کے بعد مدینہ منوّرہ) آچکے ہیں؟ اے نبی، آپ کا اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے چاہے تو انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ فرماتے ہیں کہ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اسلام کی ہدایت نصیب فرما دی۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بھی غریب ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے کچھ قبائل کو بد دعا دیا کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی: «‏‏‏‏لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران ] اے نبی آپ کو اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول فرما لے چاہے تو انکو عذاب دے دے۔ کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ فرماتے ہیں کہ پھر (اللہ تعالیٰ نے) اُنہیں اسلام کی ہدایت عطا فرما دی۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ ان احادیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اس آیت کے ساتھ لہٰذا جو میں نے بیان کیا اسے خوب سمجھ لو، اور اپنے خالق ومالک کی توفیق سے یقین کرلو کہ جس شخص نے ان احادیث سے یہ استدال کیا ہے کہ صبح کی نماز میں قنوت کرنا اس آیت کے ساتھ منسوخ ہو چکا ہے، اس کا استدلال غلط ہے۔

تخریج الحدیث: حسن صحيح