صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
400. (167) بَابُ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا وَتَأْمِينِ الْمَأْمُومِينَ عِنْدَ دُعَاءِ الْإِمَامِ فِي الْقُنُوتِ، ضِدَّ مَا يَفْعَلُهُ الْعَامَّةُ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ فَيَضِجُّونَ بِالدُّعَاءِ مَعَ دُعَاءِ الْإِمَامِ.
تمام نمازوں میں قنوت کرنے اور قنوت میں دعا پڑھتے وقت امام کے ساتھ مقتدیوں کے آمین کہنے کا بیان قنوت وتر میں امام کی دعا کے ساتھ مقتدیوں کا دعا پڑھ کر شوروغل مچانا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 618
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، أنا أَبُو النُّعْمَانِ ، أنا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الأَحْوَلُ ، حَدَّثَنَا هِلالُ بْنُ خَبَّابٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ، وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ، وَالْعِشَاءِ، وَالصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ، إِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، فِي الرَّكْعَةِ الأَخِيرَةِ، يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ، وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ" . قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ يَدْعُوهُمْ إِلَى الإِسْلامِ فَقَتَلُوهُمْ. قَالَ عِكْرِمَةُ: هَذَا مِفْتَاحُ الْقُنُوتِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک مسلسل ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح میں ہر نماز کے بعد، آخری رکعت میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو قنوت کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی سلیم کے ایک قبیلے رعل، ذکوان اور عصیہ پر بد دعا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مقتدی صحابہ آمین کہتے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف اسلام کی دعوت دینے کے لئے (کچھ قراء کرام) بھیجے تھے تو اُنہوں نے انہیں قتل کر دیا۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث دعائے قنوت (کی مشروعیت کی) کنجی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن