صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
377. (144) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذِهِ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو الفاظ میں ذکر کیے ہیں، یہ عام ہیں، ان سے مراد خاص ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر نہیں کہتے تھے بلکہ بعض دفعہ کہتے تھے، آپ رکوع یا سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے بلکہ آپ رکوع سے سراٹھانے کے سوا ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے ہیں
حدیث نمبر: 581
وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ: أَنَّ هَارُونَ بْنَ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ"، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي هَذَا الْخَبَرِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرَهَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ كَبَّرَ، إِنَّمَا أَرَادَ وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ، فَأَرَادَ السُّجُودَ كَبَّرَ، عَلَى مَا ذَكَرَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، وَكَذَلِكَ خَبَرُ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ فُلَيْحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ذَكَرَ التَّكْبِيرَ حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، أَيْ أَنَّهُ يُكَبِّرُ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، ذَكَرَ تَكْبِيرَ أُخْرَى عِنْدَ الإِهْوَاءِ إِلَى السُّجُودِ، فَلَمَّا ذَكَرَ التَّكْبِيرَةَ عِنْدَ رَفَعِ الرَّأْسِ مِنَ السُّجُودِ بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ، حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، بَانَ وَثَبَتَ أَنَّهُ إِنَّمَا أَرَادَ التَّكْبِيرَ، حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، إِذَا أَرَادَ الإِهْوَاءَ إِلَى السُّجُودِ، وَكَذَلِكَ فِي خَبَرِ أَبِي سَلَمَةَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَحِينَ يَرْكَعُ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ بَعْدَمَا يَرْفَعُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَفِي هَذَا مَا بَانَ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَأَرَادَ السُّجُودَ لا أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَوْ أَبَحْنَا لِلْمُصَلِّي أَنْ يُكَبِّرَ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ كَانَ عَلَيْهِ أَنْ يُكَبِّرَ، إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عِنْدَ الإِهْوَاءِ إِلَى السُّجُودِ لَكَانَ عَدَدُ التَّكْبِيرِ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ سِتَّةً وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً لا اثْنَتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، وَفِي خَبَرِ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ عَدَدَ التَّكْبِيرِ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ تَكْبِيرَةً لا أَكْثَرَ مِنْهَا
میں نے جو وضاحت کی ہے اس کے صحیح ہونے کی دلیل یہ روایت ہے جسے ہمارے استاد محترم حضرت ہارون بن اسحاق نے روایت کیا ہے کہ حضرت مطرف بن عبد ﷲ بن شخیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ جب سجدہ کرتے اور جب اپنا سر اُٹھاتے تو تکبیر کتہے تھے۔ پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت عمران بن حصین نے مجھ سے فرمایا کہ انہوں نے ہمیں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھائی ہے۔“ امام ابوبکر رحمہ ﷲ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ الفاظ جو حماد بن زید نے غیلان بن جریر سے اس حدیث میں بیان کیے ہیں کہ ” جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اُٹھتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اُٹھتے اور سجدہ کرنے ارادہ کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، جیسا کہ امام زہری نے ابوبکر عبدالرحمان بن الحارث بن ہشام سے روایت کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رُکوع سے اپنی کمر سیدھی کرتے تو «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے کھڑے «رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» پڑھتے پھر جب سجدے کے لئے جُھکتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ اسی طرح جناب ابوعامر کی روایت میں ہے جسے وہ فلیح اور وہ سعید بن الحارث سے اور وہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، اُنہوں نے اس روایت میں «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے وقت تکبیر کہنے کا تذکرہ کیا کہ وہ رُکوع سے سر اُٹھاتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ اور سجدے کے لئے جُھکتے وقت ایک مرتبہ تکیبر کہنے کا تذکرہ کیا ہے۔ پھر جب اُنہوں نے سجدے سے سر اُٹھاتے وقت تکبیر کہنے کا ذکر کیا جو کہ «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کی تکبیر کے بعد ہے تو اس سے ثابت ہو گیا کہ «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے وقت تکبیر کہنے سے اُن کی مراد سجدے کے لئے جُھکتے وقت تکبیر کہنا ہے۔ اسی طرح جناب ابوسلمہ کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے، فرمایا کہ اور جب رُکوع کرتے اور رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔“ اس روایت نے بھی یہ بیان کر دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد سر اٗٹھاتے وقت «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے تھے۔ اور اگر ہم نمازی کے لئے ہر جُھکنے اور اُٹھتے وقت تکبیر کہنا جائز قرار دے دیں تو نمازی کے لئے ضروری ہو گا کہ وہ رکوع سے سر اٹھاتے وقت تکبیر کہے اور پھر سجدے کو جاتے ہوئے بھی تکبیر کہے۔ اس طرح چار رکعات میں کل چھبیس تکبیریں ہوں گی نہ کہ بائیس تکبیریں حالانکہ عکرمہ کی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت میں یہ بات بالکل واضح اور ثابت ہے کہ چار رکعات میں کل بائیس تکبیریں ہیں، اس سے زائد نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري