صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
374. (141) بَابُ ذِكْرِ حَسَدِ الْيَهُودِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى التَّأْمِينِ
مؤمنوں کے آمین کہنے پر یہودیوں کے حسد کرنے کا بیان، امام کی قرأت کے بعد بعض جاہل ائمہ اور مقتدیوں کا آمین کرنے سے روکنا یہودیوں کے طرز عمل کا حصّہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کے بارے میں ان کے حسد کی نشانی ہے
حدیث نمبر: 574
نا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، نا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ يَهُودِيٌّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَلِمْتُ كَرَاهِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ، فَسَكَتُّ، ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" عَلَيْكَ"، فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَلِمْتُ كَرَاهِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ، ثُمَّ دَخَلَ الثَّالِثُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى، قُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّامُ وَغَضَبُ اللَّهِ وَلَعْنَتُهُ، إِخْوَانَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، أَتُحَيُّونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا لَمْ يُحَيِّهِ اللَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلا التَّفَحُّشَ، قَالُوا قَوْلا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِمْ، إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ حُسَّدٌ، وَهُمْ لا يَحْسُدُونَا عَلَى شَيْءٍ كَمَا يَحْسُدُونَا عَلَى السَّلامِ، وَعَلَى آمِينَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَدْ خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اُس نے کہا «السام عليك يا محمد» ”اے محمد تم پر موت (نازل) ہو۔“ نبی علیہ السلام نے فرمایا: «وعليك» ”اور تم پر بھی ہو۔“ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے بات کرنے کا ارادہ کیا مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نا پسندیدگی معلوم ہونے پر خاموش رہی۔ پھر ایک اور یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اُس نے بھی کہا کہ آپ پر موت طاری ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: «وعليك» ”تم پر ہی ہو۔“ میں نے گفتگو کرنے کا ارادہ کیا لیکن میں جان گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بُرا سمجھتے ہیں (لہٰذا میں خاموش رہی) پھر تیسرا (یہودی) داخل ہوا تو اُس نے کہا کہ آپ پر موت (نازل) ہو۔ اس بار مجھ سے رہا نہ جاسکا یہاں تک کہ میں نے کہا، تجھ ہی پر موت نازل ہو اور تجھ پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہو، اے بندروں اور خنزیروں کے بھائیو، تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے الفاظ کے ساتھ سلام کرتے ہو جن الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں کیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ فحش گوئی اور بے حیائی کو پسند نہیں فرماتے، انہوں نے جیسے ہمیں سلام کیا، ویسے ہی ہم نے انہیں جواب دے دیا تھا۔ بلاشبہ یہودی بہت زیادہ حسد کرنے والی قوم ہے اور وہ ہم پر کسی چیز میں اتنا حسد نہیں کرتے جتنا وہ ہمارے سلام اور آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس قصّے کے متعلق ابن ابی ملیکہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت كتاب الكبير میں بیان کر دی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم