صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
352. (119) بَابُ إِبَاحَةِ قِرَاءَةِ السُّورَتَيْنِ فِي الرَّكْعَةِ الْوَاحِدَةِ.
ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 538
نا نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، نا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: جَاءَ نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ:" كَيْفَ تَجِدُ هَذَا الْحَرْفَ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ يَاسِنٍ؟ فَقَالَ: أَكُلَّ الْقُرْآنِ أَحْصَيْتَ إِلا هَذَا؟ قَالَ: إِنِّي لأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هَذًّا كَهَذِّا الشَّعَرِ، إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ بِأَلْسِنَتِهِمْ لا يَعْدُو تَرَاقِيَهُمْ، وَلَكِنَّهُ إِذَا دَخَلَ فِي قَلْبٍ، فَرَسَخَ فِيهِ نَفَعَ، وَإِنَّ أَخْيَرَ الصَّلاةِ الرُّكُوعُ وَالسُّجُودُ، وَإِنِّي أَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ بِهِنَّ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ ، ثُمَّ أَخَذَ بَيْدِ عَلْقَمَةَ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ، فَعَدَّهُنَّ عَلَيْنَا". قَالَ الأَعْمَشُ: وَهِيَ عِشْرُونَ سُورَةً عَلَى تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ، أَوَّلُهُنَّ الرَّحْمَنُ وَآخِرَتُهُنَّ الدُّخَانُ، الرَّحْمَنُ، وَالنَّجْمُ، وَالذَّارِيَاتُ، وَالطُّورُ، هَذِهِ النَّظَائِرُ، وَ اقْتَرَبَتِ، وَ الْحَاقَّةُ، وَ الْوَاقِعَةُ، وَ ن، وَالنَّازِعَاتُ، وَسَأَلَ سَائِلٌ، وَ الْمُدَّثِّرُ، وَ الْمُزَّمِّلُ، وَ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ، وَ عَبَسَ و لا أُقْسِمُ، وَهَلْ أَتَى، وَالْمُرْسَلاتُ، وَ عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ، وَ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ، وَ الدُّخَانُ. نا أَبُو مُوسَى ، نا الأَعْمَشُ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا الأَعْمَشُ : فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، إِلَى قَوْلِهِ: فَدَخَلَ عَلْقَمَةُ، فَسَأَلَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ فِي تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ، لَمْ يَزِيدُوا عَلَى هَذَا
جناب شقیق روایت بیان کرتے ہیں کہ نہیک بن سنان سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا کہ آپ یہ حرف (قراءت) کیسے کرتے ہیں۔ «ماء غير اٰسن» یا «ياسن» تو اُنہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے اس کے علاوہ سارا قرآن محفوظ (یاد) کر لیا ہے؟ تو کہنے لگے، بیشک میں ایک ہی رکعت میں ساری مفصل سورتیں پڑھ لیتا ہوں۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، (پھر تو تم) نہایت تیز رفتاری سے پڑھتے ہو گے جیسے شعر تیزی سے پڑھے جاتے ہیں۔ بلا شبہ کچھ لوگ قرآن مجید اپنی زبانوں سے پڑھتے ہیں لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اُترتا، لیکن قرآن مجید جب دل میں داخل ہوکر اس میں راسخ ہو جائے تو نفع دیتا ہے۔ اور بیشک بہترین نماز رکوع و سجود (زیادہ) کرنا ہے۔ اور بیشک میں ان ملتی جلتی سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت میں دو دو سورتیں پڑھتے تھے۔ پھر جناب علقمہ کا ہاتھ پکڑا اور اندر تشریف لے گئے، پھر باہر تشریف لائے تو ہمیں وہ سورتیں شمار کر کے بتائیں۔ حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداﷲ رضی اللہ عنہ کی تالیف کے مطابق وہ بیس سورتیں ہیں۔ ان میں سے پہلی سورۃ «الرحمٰن» اور آخری سورۃ «الدخان» ہے۔ سورۃ «الرحمٰن» اور سورۃ «النجم» ، سورۃ «الذاريات» اور سورۃ «الطور» ملتی جلتی سورتیں ہیں۔ (دیگر ملتی جلتی سورتیں یہ ہیں) سورۃ «القمر» اور سورۃ «الحاقة» ۔ سورۃ «الواقعة» اور سورۃ «القلم» ۔ سورۃ «النازعات» اور سورۃ «المعارج» سورۃ «المدثر» اور سورۃ «المزمل» سورۃ «للمطففين» اور سورۃ «عبس» سورۃ «القيامه» سورۃ «الدهر» سورۃ «المرسلات» سورۃ «النبإ» سورۃ «الشمس» سورۃ «الدخان» ۔ امام صاحب اپنے اساتذہ کرام جناب ابوموسیٰ، یوسف بن موسیٰ اور سلم بن جنادہ کی سند سے اعمش سے روایت بیان کرتے ہیں۔ تمام اساتذہ کرام نے ان الفاظ تک مکمّل حدیث بیان کی ہے۔ پھر جب علقمہ اندر گئے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا۔ پھر ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو فرمایا کہ (وہ ملتی جلتی سورتیں) سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی تالیف کے مطابق مفصل سورتوں کی ابتداء سے بیس سورتیں ہیں۔ اس سے زیادہ روایت انہوں نے بیان نہیں کی۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم