صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
350. (117) بَابُ قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ لَيْسَتَا مِنَ الْقُرْآنِ.
نماز میں معوذتین کی قرأت کرنے کا بیان، اس شخص کے قول کے برخلاف جس کا گمان ہے کہ معوذتین قرآن مجید کا حصہ نہیں ہیں
حدیث نمبر: 536
نا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ الْمُوَفَّقِ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَزَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَاءِ ، كلاهما عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْغَدَاةِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقَ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ، أَمِنَ الْقُرْآنِ هُمَا؟ فَأَمَّنَا بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَصْحَابُنَا يَقُولُونَ: الثَّوْرِيُّ أَخْطَأَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَأَنَا أَقُولُ غَيْرَ مُسْتَنْكَرٍ لِسُفْيَانَ أَنْ يَرْوِيَ هَذَا عَنْ مُعَاوِيَةَ، وَعَنْ غَيْرِهِ
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» [ سورة الفلق ] اور «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» [ سورة الناس ] پڑھا کرتے تھے۔ یہ یزید بن ابی الزرقاء کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ حضرت ابواسامہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا کہ کیا وہ قرآن مجید میں سے ہیں؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو سورتوں کے ساتھ ہمیں نماز فجر کی امامت کرائی۔ امام ابوبکر رحمہ ﷲ فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب (محدثین) فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو روایت کرنے میں امام سفیان ثوری رحمہ اللہ سے غلطی ہوئی ہے جبکہ میں کہتا ہوں کہ امام سفیان ثوری کا معاویہ اور دیگر رواۃ سے یہ حدیث بیان کرنا باعث عیب نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح