Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
350. ‏(‏117‏)‏ بَابُ قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ لَيْسَتَا مِنَ الْقُرْآنِ‏.‏
نماز میں معوذتین کی قرأت کرنے کا بیان، اس شخص کے قول کے برخلاف جس کا گمان ہے کہ معوذتین قرآن مجید کا حصہ نہیں ہیں
حدیث نمبر: 535
نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ . ح وَنا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ ، كِلاهُمَا عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ ، قَالَ عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَلاءُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَضْرَمِيُّ ، وَقَالَ ابْنُ هَاشِمٍ: عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ" يَا عُقْبَةُ، أَلا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟"، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" ، فَلَمَّا نَزَلَ صَلَّى بِهِمَا صَلاةَ الْغَدَاةِ، قَالَ:" كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةُ؟". هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَلَمْ يَقُلْ عَبْدَةُ: فِي السَّفَرِ، وَقَالَ: فَلَمْ يَرَنِي أُعْجِبْتُ بِهِمَا، فَصَلَّى بِالنَّاسِ الصُّبْحَ، فَقَرَأَ بِهِمَا، ثُمَّ قَالَ لِي:" يَا عُقْبَةُ، كَيْفَ رَأَيْتَ؟"
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ کی سواری (کی نکیل تھامے اُسے) چلا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ، کیا میں تمہیں پڑھی گئی دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں؟ میں نےعرض کی کہ ضرور سکھا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» ‏‏‏‏ [ سورة الفلق ] اور «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» ‏‏‏‏ [ سورة الناس ] پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور پڑاؤ ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں یہی دو سورتیں تلاوت کیں۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: اے عقبہ (ان سورتوں کی عظمت کے بارے میں) کیا خیال ہے۔ یہ عبدالرحمٰن کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ اور عبدہ راوی نے سفرمیں کے الفاظ روایت نہیں کئے۔ اور فرمایا کہ آپ نے دیکھا کہ مجھے یہ دو سورتیں زیادہ پسند نہیں آئیں (ان کی فضیلت و عظمت میرے دل میں نہیں بیٹھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی تو یہی دو سورتیں تلاوت فرمائیں۔ پھر مجھ سے فرمایا: اے عقبہ، کیا خیال ہے؟ (ان کی فضیلت کیسی ہے؟)

تخریج الحدیث: اسناده حسن