صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
337. (104) بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنْهُمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
نماز ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورت جبکہ آخری دورکعتوں میں اکیلی سورہ فاتحہ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: Q503
ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُصَلِّيَ ظُهْرًا أَوْ عَصْرًا مُخَيَّرٌ بَيْنَ أَنْ يَقْرَأَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنْهُمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَبَيْنَ أَنْ يُسَبِّحَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنْهُمَا، وَخِلَافُ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يُسَبِّحُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ وَلَا يَقْرَأُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنْهُمَا. وَهَذَا الْقَوْلُ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي وَلَّاهُ اللَّهُ بَيَانَ مَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ مِنَ الْفُرْقَانِ، وَأَمَرَهُ- عَزَّ وَجَلَّ- بِتَعْلِيمِ أُمَّتِهِ صَلَاتَهُمْ.
ان لوگوں کے دعویٰ کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ ظہر یا عصر کی نماز پڑھنے والے کو اختیار ہے کہ وہ آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھ لے یا سبحان اللہ کہتا رہے،اور ان لوگوں کے گمان کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ وہ ان دو نمازوں کی آخری دو رکعتوں میں سبحان اللہ ہی پڑھے گا اور ان میں (کسی سورت کی) قراءت نہیں کرے گا-یہ قول سنت نبویصلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے،اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو آپ پر نازل ہونے والے فرقان حمید کی تفسیر وتوضیح کرنے کا ذمہ دار بنایا ہے اور آپ کو اپنی امت کو ان کی نماز سکھانے کا حم دیا ہے۔
تخریج الحدیث: