صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
327. (94) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِالْتِفَاتَ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ فِي الصَّلَاةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں ممنوع التفات وہ ہے جو بلا ضرورت و حاجت ہو
حدیث نمبر: 486
نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، نا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ اللَّيْثِ ، عَنِ اللَّيْثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ، فَيَسْمَعُ النَّاسُ تَكْبِيرَهُ، قَالَ: فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قَعُودٌ، فَلا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ، إِنْ صَلَّى الإِمَامُ قَائِمًا، فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا، فَصَلُّوا قُعُودًا" . وَفِي خَبَرِ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ فِي بَعْثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَسَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ لِيَحْرُسَهُمْ، قَالَ: فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ، حَتَّى إِذَا قَضَى صَلاتَهُ فَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَكُمْ فَارِسُكُمْ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (کھڑے ہوکر) نماز پڑھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر امامت کروا رہے تھے۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے اور وہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا تو ہمیں کھڑے (ہو کر نماز پڑھتے) دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (بیٹھنے کا) اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے۔ پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: ”تم نے ابھی ابھی فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کیا ہے۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں۔ جبکہ وہ بیٹھے ہوتے ہیں۔ لہٰذا (آئندہ) ایسے مت کرنا۔ اپنے ائمہ کی اقتدا کرو۔ اگر امام کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر امامت کرائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔“ اور سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ کو ان کی حفاظت و نگہبانی کے لئے (گھاٹی پر) بھیجا تھا، کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نمازوں کے دوران) گھاٹی کی طرف التفات فرماتے رہے حتیٰ کہ جب اپنی نماز مکمل کی تو سلام پھیرا اور مجھ سے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ تمہارا (محافظ) شہسوار آگیا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم