صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
327. (94) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِالْتِفَاتَ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ فِي الصَّلَاةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں ممنوع التفات وہ ہے جو بلا ضرورت و حاجت ہو
حدیث نمبر: Q486
هُوَ الِالْتِفَاتُ فِي الصَّلَاةِ فِي غَيْرِ الْوَقْتِ الَّذِي يَحْتَاجُ الْمُصَلِّي أَنْ يَعْرِفَ فِعْلَ الْمَأْمُومِينَ أَوْ بَعْضِهِمْ لِيَأْمُرَهُمْ بِفِعْلٍ أَوْ يَزْجُرَهُمْ عَنْ فِعْلٍ بِإِشَارَةٍ أَوْ إِيمَاءٍ يُفْهِمُهُمْ مَا يَأْتُونَ وَمَا يَذَرُونَ فِي صَلَوَاتِهِمْ.
امام کو ضرورت نہ ہو کہ وہ مقتدیوں کے عمل کودیکھے یا ان میں سے کسی ایک کو دیکھے تاکہ انہیں کسی کام کے کرنے یا انہیں منع کا حکم ایسے اشارے کنائے سے دے جسے وہ سمجھ جائیں کہ کون سا کام انہوں نے اپنی نماز میں کرنا ہے اور کونسا ترک کرنا ہے
تخریج الحدیث: