صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
291. (58) بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمُفَسِّرَةِ لِلَّفْظَتَيْنِ اللَّتَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ حَبِيبَةَ
سیدنا ابوسعید اور سیدنا اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی دو روایات میں مذکورہ الفاظ کی تفسیر کرنے والی روایات کا بیان
حدیث نمبر: 416
نا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، فَقَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَخَبَرُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ هَذَا الْبَابِ أَيْضًا، قَدْ خَرَّجْتُهُ فِي بَابٍ آخَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَعْنَى خَبَرِ أُمِّ حَبِيبَةَ: قَالَ كَمَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ حَتَّى يَفْرُغَ، أَيْ إِلا قَوْلَهُ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، وَكَذَلِكَ مَعْنَى خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ: فَقُولُوا كَمَا يَقُولُ: أَيْ خَلا قَوْلِهِ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، وَخَبَرُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَمُعَاوِيَةَ مُفَسِّرَيْنِ لِهَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ، وَقَدْ بُيِّنَ فِي خَبَرِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ أَنَّ مَنْ سَمِعَ هَذَا الْمُنَادِي يُنَادِي بِالصَّلاةِ، إِنَّمَا يَقُولُ مِثْلَ مَا يَقُولُ، خَلا قَوْلِهِ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، وَيَقُولُ: إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ: لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، الْمُصَلِّي، وَالْمُؤَذِّنُ لا يَقُولُ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ فِي أَذَانِهِ، فَهَذَا الْقَوْلُ مِنْ سَامِعِ الْمُؤَذِّنِ لَيْسَ هُوَ مِمَّا يَقُولُهُ الْمُؤَذِّنُ
حضرت محمد بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترم نے میرے دادا سے روایت بیان کی کہ میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ مؤذن نے کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» تو اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» تو اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» تو اُس نے کہا «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ”آو نماز کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ”نیکی کرنے کی طاقت اور گناہ سے بچنے کی ہمّت اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر نہیں ہے“ تو اُس نے پُکارا «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ”آؤ کامیابی کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» تو اس نے کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح فرمایا کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی اسی باب کے متعلق ہے، میں نے اسے ایک اور باب میں بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کا معنی یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اذان کا جواب دیتے ہوئے) اسی طرح کلمات کہے جیسے مؤذن نے کہے۔ یہاں تک کہ وہ اذان سے فارغ ہوگیا، سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے، (ان کے جواب میں «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» کہا اسی طرح سیدنا ابوسعد خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کا معنی بھی یہی ہے کہ تم اذان کا جواب اسی طرح دو جیسے مؤذن کہتا ہے سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے۔ سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی احادیث ان دو احادیث کی تفسیر بیان کرتی ہیں، سیدنا عمر اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی احادیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص نماز کے لئے مؤذن کی اذان سنے تو وہ مؤذن ہی کی طرح کلمات دہرائے سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے کلمات کے، ان کلمات کے جواب میں وہ «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» کہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح