Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
289. ‏(‏56‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ لِلصَّلَاةِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ‏.‏
نماز کا وقت گزر جانے کے بعد نمازوں کے لیے اذان دینے کا بیان
حدیث نمبر: 410
نا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ ، نا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ ، حَدَّثَ الْقَوْمَ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ وَفِي الْقَوْمِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَقَالَ عِمْرَانُ: مَنِ الْفَتَى؟ فَقَالَ: امْرُؤٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ عِمْرَانُ: الْقَوْمُ أَعْلَمُ بِحَدِيثِهِمُ، انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ، فَإِنِّي سَابِعُ سَبْعَةٍ تِلْكَ اللَّيْلَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عِمْرَانُ: مَا كُنْتَ أَرَى أَحَدًا بَقِيَ يَحْفَظُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرِي، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ إِلا تُدْرِكُوا الْمَاءَ مِنْ غَدٍ تَعْطَشُوا، فَانْطَلَقَ سَرَعَانُ النَّاسُ"، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: وَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ، فَنَعَسَ فَنَامَ فَدَعَمْتُهُ، ثُمَّ نَعَسَ أَيْضًا، فَمَالَ فَدَعَمْتُهُ، ثُمَّ نَعَسَ فَمَالَ أُخْرَى حَتَّى كَادَ يَنْجَفِلُ، فَاسْتَيْقَظَ، فَقَالَ:" مَنِ الرَّجُلُ؟"، فَقُلْتُ: أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ:" مِنْ كَمْ كَانَ مَسِيرَكَ هَذَا؟"، قُلْتُ: مُنْذُ اللَّيْلَةِ، فَقَالَ:" حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ"، ثُمَّ قَالَ:" لَوْ عَرَّسْنَا"، فَمَالَ إِلَى شَجَرَةٍ وَمِلْتُ مَعَهُ، فَقَالَ:" هَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، هَذَا رَاكِبٌ، هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، هَؤُلاءِ ثَلاثَةٌ، حَتَّى صِرْنَا سَبْعَةً، فَقَالَ:" احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلاتَنَا، لا نَرْقُدُ عَنْ صَلاةِ الْفَجْرِ"، فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ حَتَّى أَيْقَظَهُمْ حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا فَاقْتَادُوا هُنَيْئَةً ثُمَّ نَزَلُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَعَكُمْ مَاءٌ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ، مَعِي مِيضَأَةٌ لِي فِيهَا مَاءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتِ بِهَا"، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ:" مُسُّوا مِنْهَا، مُسُّوا مِنْهَا"، فَتَوَضَّأْنَا وَبَقِيَ مِنْهَا جُرْعَةٌ، فَقَالَ:" ازْدَهِرْهَا يَا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّ لِهَذِهِ نَبَأٌ! فَأَذَّنَ بِلالٌ، فَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلَّوَا الْفَجْرَ، ثُمَّ رَكِبُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: فَرَّطْنَا فِي صَلاتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَقُولُونَ؟ إِنْ كَانَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَّطْنَا فِي صَلاتِنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ لا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، وَإِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، وَإِذَا سَهَا أَحَدُكُمْ عَنْ صَلاتِهِ، فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا، وَمَنَ الْغَدِ لَلْوَقْتِ" . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
حضرت ثابت بنانی رحمہ ﷲ سے روایت ہے کہ حضرت عبداﷲ بن رباح رحمہ ﷲ نے جامع مسجد میں لوگوں کو حدیث بیان کی جبکہ لوگوں میں سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ نوجوان کون ہے؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ انصار میں سے ایک شخص ہے۔ تو سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ اپنی حدیث سے خوب واقف ہیں، غور و فکر کرو تم کیسے حدیث بیان کر رہے ہو کیونکہ میں اُس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات افراد میں سے ساتواں تھا۔ پھر سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں کہ میرے سوا اس حدیث کو یاد رکھنے والا کوئی شخص باقی ہے۔ تو اُنہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرتمہیں کل پانی نہ ملا توتم پیاسے ہو جاؤگے، لہٰذا جلد باز لوگ چل دیے۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اور میں اُس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اونٹ پر بیٹھے بیٹھے) اونگھنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے (اور اونٹ پر سے ایک طرف جُھک گئے) تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری بار اونگھنے لگے اور ایک طرف جُھک گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُونگنے لگے اور ایک طرف جُھک گئے حتیٰ کہ قریب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیکر سیدھا کیا تو فرمایا: یہ کون شخص ہے؟ میں نے عرض کی کہ ابو قتادہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا: تم کب سے اسی طرح چل ر ہے ہو؟ میں نے عرض کی کہ رات سے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تمہاری اسی طرح حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اس کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی حفاظت کی ہے۔ پھر فرمایا: اگر ہم آخر شب پڑاؤ ڈالیں تو بہتر ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کی طرف جُھک گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جُھک گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں کوئی شخص نظر آ رہا ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں یہ ایک سوار ہے، یہ ایک سوار ہے۔ یہ دو سوار ہیں، یہ تین سوار ہیں حتیٰ کہ ہم سات ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہماری نماز کی حفاظت کرنا، ہم نماز فجر سے سوئے نہ رہ جائیں۔ لہٰذا وہ سب سو گئے حتیٰ کہ سورج کی حرارت نے اُنہیں بیدار کیا۔ تو وہ اُٹھ کھڑے ہوئے، اُنہوں نے تھوڑی دور تک جاکر پڑاو ڈالا، تو رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کی کہ جی ہاں۔ میرے پاس میرے وضو کے برتن میں پانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُسے میرے پاس لاوٗ میں وہ برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے لے لو، اس سے لے لو تو ہم سب نے وضو کرلیا اور اُس میں ایک گھونٹ باقی بچ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو قتادہ اسے سبنھال لو کیونکہ اس کے لئے ایک عجیب خبر ہے، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو اُنہوں نے فجر کی دو رکعت ادا کیں، پھر اٌنہوں نے نماز فجر ادا کی پھر وہ سوار ہو گئے (اور چل دیے) کچھہ لوگوں نے آپس میں باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی نماز کی ادائیگی میں کوتاہی برتی ہے (اس کا کیا کفّارہ ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اگر تو تمہارا کوئی دنیاوی معاملہ ہے تو تم بہتر جانتے ہو اور اگر تمہارا کوئی دینی معاملہ ہے تو اُسے میرے سپرد کرو۔ ہم نے عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول، ہم نے اپنی نماز میں کوتاہی کی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک نیند میں کوتاہی نہیں ہے، بلکہ کوتاہی بیداری کی حالت میں ہوتی ہے۔ جب تم میں سے کوئی ایک اپنی نماز (ادا کرنا) بھول جائے تو جب اُسے یاد آئے پڑھ لے اور دوسرے دن اُس نماز کے وقت میں ادا کرلے۔ پھر مکمّل حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم