Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
284. ‏(‏51‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ فِي السَّفَرِ وَإِنْ كَانَ الْمَرْءُ وَحْدَهُ لَيْسَ مَعَهُ جَمَاعَةٌ وَلَا وَاحِدٌ طَلَبًا لِفَضِيلَةِ الْأَذَانِ
اذان کی فضیلت واجر حاصل کرنے کے لیے سفر میں اذان دینے کا بیان
حدیث نمبر: Q399
وَإِنْ كَانَ الْمَرْءُ وَحْدَهُ لَيْسَ مَعَهُ جَمَاعَةٌ وَلَا وَاحِدٌ طَلَبًا لِفَضِيلَةِ الْأَذَانِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ سُئِلَ عَنِ الْأَذَانِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ: لِمَنْ يُؤَذِّنُ؟ فَتَوَهَّمَ أَنَّ الْأَذَانَ لَا يُؤَذَّنُ إِلَّا لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ جَمَاعَةً، وَالْأَذَانُ وَإِنْ كَانَ الْأَعَمُّ أَنَّهُ يُؤَذَّنَ لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ جَمَاعَةً فَقَدْ يُؤَذَّنُ أَيْضًا طَلَبًا لِفَضِيلَةِ الْأَذَانِ، أَلَا تَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ وَابْنَ عَمِّهِ إِذَا كَانَا فِي السَّفَرِ بِالْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ، وَإِمَامَةِ أَكْبَرِهِمَا أَصْغَرَهُمَا، وَلَا جَمَاعَةَ مَعَهُمْ تَجْتَمِعُ لِأَذَانِهِمَا وَإِقَامَتِهِمَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ: إِذَا كُنْتَ فِي الْبَوَادِي فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَسْمَعُ صَوْتَهُ شَجَرٌ وَلَا مَدَرٌ وَلَا حَجَرٌ وَلَا جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ»  فَالْمُؤَذِّنُ فِي الْبَوَادِي وَإِنْ كَانَ وَحْدَهُ إِذَا أَذَّنَ طَلَبًا لِهَذِهِ الْفَضِيلَةِ كَانَ خَيْرًا وَأَحْسَنَ وَأَفْضَلَ مِنْ أَنْ يُصَلِّي بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ. وَكَذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ يُغْفَرُ لَهُ مَدَى صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ. وَالْمُؤَذِّنُ فِي الْبَوَادِي وَالْأَسْفَارِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُنَاكَ مَنْ يُصَلِّي مَعَهُ صَلَاةَ جَمَاعَةٍ، كَانَتْ لَهُ هَذِهِ الْفَضِيلَةُ لِأَذَانِهِ بِالصَّلَاةِ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَخُصَّ مُؤَذِّنًا فِي مَدِينَةٍ وَلَا فِي قَرْيَةٍ دُونَ مُؤَذِّنٍ فِي سَفَرٍ وَبَادِيَةٍ، وَلَا مُؤَذِّنًا يُؤَذِّنُ لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ إِلَيْهِ لِلصَّلَاةِ جَمَاعَةً دُونَ مُؤَذِّنٍ لِصَلَاةٍ يُصَلِّي مُنْفَرِدًا
اگرچہ تنہا آدمی ہی ہو، اس کے ساتھ لوگوں کی جماعت ہو نہ ہی کوئی آدمی ہی ہو-اس شخص کے قول کے برعکس جس سے سفر میں اذان دینے کے متعلق پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا: کس کے لیے اذان دی جائے گی؟اسے یہ وہم ہوا کہ اذان صرف لوگوں کو نماز باجماعت کے لیے جمع کرنے کے لیے دی جاتی ہے-اگرچہ اذان کا عام مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے جمع کرنے کے لیے دی جاتی ہے لیکن کبھی اذان کی فضیلت واجر حاصل کرنے کے لیے بھی اذان دی جاتی ہے کیا آپ دیکھتے نہیں کہ نبی اکرام صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو اور ان کے چچازاد کو حکم دیا تھا کہ جب وہ دونوں سفر میں ہوں تو اذان کہیں اور اقامت کہیں،اور ان میں سے بڑا چھوٹے کی امامت کروائے حالانکہ ان کے ساتھ کوئی جماعت نہیں جو اُن کی اذان اور اقامت کے لیے جمع ہوں- امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:جب تم جنگلوں میں ہو تو اذان بلند آواز سے کہو کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:جو بھی درخت،ڈھیلے،پتھر،جن اور انسان اس کی آوازیں سنیں گئ وہ اس کے لیے گواہی دیں گے-لہذا اذان کی فضیلت و اجر کو حاصل کرنے کے لیے اگر موذن جنگل میں اذان دے،اگرچہ وہ اکیلا ہو تو یہ بغیراذان و تکبیر کہے نماز پڑھنے سے بہتر،اچھا اور افضل ہے،اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ کہ مؤذن کے گناہ وہاں تک بخش دیے جاتے ہیں جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے- اور اس کے لیے ہر خشک وتر چیز گواہی دے گی-چنانچہ جنگلوں اور سفر میں اذان دینے والے کو یہ فضیلت نماز کے لیے اذان دینے کی وجہ سے حاصل ہوجائے گی اگرچہ وہاں اس کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے کوئی شخص نہ ہو-کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر اور جنگل کے مؤذن کو چھوڑ کر ایسے مؤذن کی تخصیص نہیں کی ہے جو لوگوں کو نماز باجماعت کے لیے جمع کرنے کے لیے اذان دیتا ہے-(بلکہ یہ فضیلت ہر مؤذن کو حاصل ہے)

تخریج الحدیث: