صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
274. (41) بَابُ التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ مَعَ تَثْنِيَةِ الْإِقَامَةِ،
دوہری اقامت کے ساتھ اذان میں ترجیع کا بیان
حدیث نمبر: Q377
وَهَذَا مِنْ جِنْسِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، فَمُبَاحٌ أَنْ يُؤَذِّنَ الْمُؤَذِّنُ فَيُرَجِّعَ فِي الْأَذَانِ وَيُثَنِّيَ الْإِقَامَةَ، وَمُبَاحٌ أَنْ يُثَنِّيَ الْأَذَانَ وَيُفْرِدَ الْإِقَامَةَ، إِذْ قَدْ صَحَّ كِلَا الْأَمْرَيْنِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا تَثْنِيَةُ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ فَلَمْ يَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَمْرُ بِهِمَا
یہ مباح اختلاف کی جنس سے ہے۔ مؤذّن کے لیے مباح ہے کہ وہ اذان میں ترجیع کرلے اور اقامت دوہری کہے اور یہ بھی مباح ہے کہ اذان دوہری کہے اور اقامت اکہری کہے۔ کیونکہ دونوں عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں لیکن دوہری اذان اور دوہری اقامت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: