صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
273. (40) بَابُ تَثْنِيَةِ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ فِي الْإِقَامَةِ
اقامت میں ”قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ“ دو مرتبہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: Q375
ضِدَّ قَوْلِ بَعْضِ مَنْ لَا يَفْهَمُ الْعِلْمَ وَلَا يُمَيِّزُ بَيْنَ مَا يَكُونُ لَفْظُهُ عَامًّا مُرَادُهُ خَاصٌّ، وَبَيْنَ مَا لَفْظُهُ عَامٌّ مُرَادُهُ عَامٌّ، فَتَوَهَّمَ بِجَهْلِهِ أَنَّ قَوْلَهُ: وَيُوتِرُ الْإِقَامَةَ كُلَّ الْإِقَامَةِ لَا بَعْضَهَا مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا، يَعْنِي الْحَسَنَ بْنَ الْفَضْلِ
اس شخص کے قول کےبرعکس جوعلمی بصیرت سے بے بہرہ ہے اور ایسی روایت کے مابین تمیز سے محروم ہے جس کے الفاظ عام اور اس کی مراد خاص ہو اور جس کے لفظ عام ہوں اور اس کی مراد بھی عام ہو، لہٰذا وہ اپنی جہالت کی وجہ سے یہ سمجھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور اقامت اکہری کہنے سے ساری اقامت اکہری مراد ہے اس کے بعض کلمات نہیں، بلکہ شروع سے لیکر آخر تک اکہری ہے۔ مذکور شخص سے مراد الحسن بن الفضل ہے۔
تخریج الحدیث: