صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
272. (39) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بأَنْ يُشْفَعَ بَعْضُ الْأَذَانِ لَا كُلُّهَا، وَأَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَ بِأَنْ يُوتَرَ بَعْضُ الْإِقَامَةِ لَا كُلُّهَا،
گذشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کلمات اذان کو دہرے کہنے کا حکم دیا ہے سارے کلمات نہیں
حدیث نمبر: Q370
وَأَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي فِي خَبَرِ أَنَسٍ إِنَّمَا هِيَ مِنْ أَخْبَارِ أَلْفَاظِ الْعَامِّ الَّتِي يُرَادُ بِهَا الْخَاصُّ، إِذِ الْأَذَانُ وِتْرٌ لَا شَفْعٌ؛ لِأَنَّ الْمُؤَذِّنَ إِنَّمَا يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فِي آخِرِ الْأَذَانِ مَرَّةً وَاحِدَةً. وَكَذَلِكَ الْمُقِيمُ يُثَنِّي فِي الِابْتِدَاءِ اللَّهُ أَكْبَرُ، فَيَقُولُهُ مَرَّتَيْنِ، وَكَذَلِكَ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ مَرَّتَيْنِ، وَيَقُولُ أَيْضًا: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ مَرَّتَيْنِ
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقامت کے بعض کلمات اکہرے کہنے کا حُکم دیا ہے ساری تکبیراکہری کہنے کا حُکم نہیں دیا، اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکورہ الفاظ وہ ایسی روایت سے ہیں کہ اُن کے الفاظ عام ہوتے ہیں اور اُن کی مراد خاص ہوتی ہے۔ کیونکہ اذان اکہری ہے دوہری نہیں۔ کیونکہ مؤذّن آخر میں «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ایک ہی مرتبہ کہتا ہے اسی طرح تکبیر کہنے والا اقامت کی ابتدا میں «اللهُ أَكْبَرُ» دو مرتبہ کہتا ہے، اور اسی طرح «قد قامت الصلاة» دو مرتبہ کہتا ہے اور «اللهُ أَكْبَرُ» بھی دو مرتبہ کہتا ہے۔
تخریج الحدیث: