صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
271. (38) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْآمِرَ بِلَالًا أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ كَانَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے کلمات دوہرے اور اقامت کے کلمات اکہرے کہنے کاحکم دینے والے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے
حدیث نمبر: 369
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ ، نا رَوْحُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَتِ الصَّلاةُ إِذَا حَضَرَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعَى رَجُلٌ فِي الطَّرِيقِ فَنَادَى:" الصَّلاةُ الصَّلاةُ الصَّلاةُ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْنَا نَاقُوسًا؟ قَالَ:" ذَلِكَ لِلنَّصَارَى" قَالَ: فَلَوِ اتَّخَذْنَا بُوقًا، قَالَ:" ذَلِكَ لِلْيَهُودِ"، قَالَ: فَأُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں جب نماز کا وقت ہوجاتا تو ایک آدمی راستے میں چلتے ہوئے نماز، نماز، نماز پکارتا تو یہ چیز لوگوں پر گراں گزری تو اُنہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اگر ہم گھنٹہ بجانا شروع کر دیں (تو بہتر ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو عیسائیوں کا شعار ہے۔ اُنہوں نے عرض کی کہ اگر ہم بگل بجانا شروع کر دیں (تو یہ بھی ٹھیک ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو یہودیوں کا شعار ہے۔“ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دوہرے اور تکبیر کے کلمات اکہرے کہیں۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح