صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
264. (31) بَابُ فَضْلِ انْتِظَارِ الصَّلَاةِ وَالْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ وَذِكْرِ دُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ لِمُنْتَظِرِ الصَّلَاةِ الْجَالِسِ فِي الْمَسْجِدِ.
نماز کا انتظار کرنے اور مسجد میں بیٹھنے کی فضیلت نیز مسجد میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والے کے لیے فرشتوں کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 358
نا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لا ظِلَّ إِلا ظِلُّهُ: الإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ أَخْفَاهَا، لا تَعْلَمُ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ" . قَالَ لَنَا بُنْدَارٌ مَرَّةً: امْرَأَةٌ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّي. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ لا تَعْلَمُ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ، قَدْ خُولِفَ فِيهَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، فَقَالَ: مَنْ رَوَى هَذَا الْخَبَرَ غَيْرُ يَحْيَى، لا يَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا يُنْفِقُ يَمِينُهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات قسم کے افراد کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے تلے جگہ عطا فرمائے گا جس روز اُس کے سائے کے سواکوئی سایہ نہیں ہو گا۔ عدل وانصاف کرنے والا حکمران، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں نشو و نما پانے والا نوجوان، وہ شخص جس کا دل مساجد میں اٹکا رہتا ہے۔ وہ دوآدمی جو اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لئے باہم محبت کرتے ہیں، اسی پر اکٹھّے ہوتے ہیں اور اس پر جدا ہوتے ہیں۔ اور وہ آدمی جسے بلند مرتبہ خوبصورت عورت (برائی کے لئے) بلاتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ اور وہ شخص جو صدقہ کرتا ہے تو اُسے پوشیدہ رکھتا ہے حتیٰ کہ اس کے دائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ اور وہ شخص جو تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے تو اُس کے آنسو نکل جاتے ہیں۔“ ہمیں بندار نے ایک مرتبہ اس طرح روایت بیان کی کہ حسب والی اور خوبصورت عورت اُسے بلاتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ بیان کہ اُس کا دایاں ہاتھ نہیں جانتا کہ اُس کے بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔ اس میں یحییٰ بن سعید کی مخالفت کی گئی ہے۔ یحییٰ کے علاوہ اس روایت کو بیان کرنے والے راوی نے یوں کہا ہے۔ ”اُس کا بایاں ہاتھ نہیں جانتا کہ اُس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري