صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
262. (29) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّغْلِيسِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ.
اندھیرے میں نماز فجر ادا کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 355
نا مُحَمَّدُ بْنُ لَبِيدٍ ، أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، وَقَالَ بُنْدَارٌ: بِمِثْلِ حَدِيثِ الأَوَّلِ. وَرَوَاهُ أَيْضًا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، وَرَفَعَهُ، قَدْ أَمْلَيْتُهُ قَبْلُ. وَقَالَ: إِلَى أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَلَمْ يَقُلْ: ثَوْرٌ وَلا حُمْرَةٌ وَرَوَاهُ أَيْضًا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحُمْرَةَ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ مَوْقُوفًا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحُمْرَةَ، عَنْ شُعْبَةَ. ثنا بِهِمَا أَبُو مُوسَى، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ. ح وَحَدَّثَنَا أَيْضًا أَبُو مُوسَى، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، كِلَيْهِمَا، عَنْ قَتَادَةَ، فَهَذَا الْحَدِيثُ مَوْقُوفًا لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ الْحُمْرَةِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالْوَاجِبُ فِي النَّظَرِ إِذَا لَمْ يَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الشَّفَقَ هُوَ الْحُمْرَةُ، وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ، أَنْ لا يُصَلِّيَ الْعِشَاءَ حَتَّى يَذْهَبَ بَيَاضُ الأُفُقِ، لأَنَّ مَا يَكُونُ مَعْدُومًا فَهُوَ مَعْدُومٌ، حَتَّى يُعْلَمَ كَوْنُهُ بِيَقِينٍ، فَمَا لَمْ يُعْلَمْ بِيَقِينٍ أَنَّ وَقْتَ الصَّلاةِ قَدْ دَخَلَ، لَمْ تَجِبِ الصَّلاةُ، وَلَمْ يَجُزْ أَنْ يُؤَدَّى الْفَرْضُ إِلا بَعْدَ يَقِينِ أَنَّ الْفَرْضَ قَدْ وَجَبَ، فَإِذَا غَابَتِ الْحُمْرَةُ وَالْبَيَاضُ قَائِمٌ لَمْ يَغِبْ، فَدُخُولُ وَقْتِ صَلاةِ الْعِشَاءِ شَكٌّ لا يَقِينٌ، لأَنَّ الْعُلَمَاءُ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي الشَّفَقِ، قَالَ بَعْضُهُمُ: الْحُمْرَةُ، وَقَالَ بَعْضُهُمُ: الْبَيَاضُ، وَلَمْ يَثْبُتْ عِلْمِيًّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الشَّفَقَ الْحُمْرَةُ، وَمَا لَمْ يَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَتَّفِقِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ، فَغَيْرُ وَاجِبٍ فَرْضُ الصَّلاةِ، إِلا أَنْ يُوجِبَهُ اللَّهُ أَوْ رَسُولُهُ أَوِ الْمُسْلِمُونَ فِي وَقْتٍ، فَإِذَا كَانَ الْبَيَاضُ قَائِمًا فِي الأُفُقِ، وَقَدِ اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ بِإِيجَابِ فَرْضِ صَلاةِ الْعِشَاءِ، وَلَمْ يَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرٌ بِإِيجَابِ فَرْضِ الصَّلاةِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ، فَإِذَا ذَهَبَ الْبَيَاضُ وَاسْوَدَّ فَقَدِ اتَّفَقَ الْعُلَمَاءُ عَلَى إِيجَابِ فَرْضِ صَلاةِ الْعِشَاءِ فَجَائِزٌ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ أَدَاءُ فَرْضِ تِلْكَ الصَّلاةِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ، بِصِحَّةِ هَذِهِ اللَّفْظَةِ الَّتِي ذُكِرَتْ فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو
امام صاحب نے محمد بن لبید کی سند سے روایت بیان کی ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ایک بار اسے مرفوع بیان کیا ہے۔ جبکہ بندار نے مذکورہ بالا حدیث ہی کی طرح بیان کیا ہے۔ اس روایت کو سعید بن ابی عروبہ نے بھی بیان کیا ہے مگر اُنہوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا اور نہ سرخسی کا ذکر کیا ہے۔ اسی طرح ابن ابی عدی نے اسے شعبہ سے موقوف روایت کیا ہے، انہوں نے شعبہ سے سرخی کے متعلق بیان نہیں کیا۔ امام صاحب قتادہ کی ایک اور سند بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لہٰذا یہ حدیث موقوف ہے اس میں سرخی کا ذکر نہیں ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ دیکھا جانا چاہیے (غور و فکر کرنا چاہئے) کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں کہ شفق سرخی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ عشاء کا اوّل وقت شفق غائب ہونے پر ہے، تو عشاء کی نماز افق کی سفیدی ختم ہونے تک ادا نہ کی جائے کیونکہ جو چیز معدوم ہو وہ معدوم ہی ہے حتیٰ کہ اس کا ہونا یقینی ہو جائے۔ لہٰذا جب تک یقیناً معلوم نہ ہو جائے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اُس وقت تک نماز واجب نہیں ہوتی۔ فرض کی ادائیگی اُس کے واجب ہونے کے یقین تک جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ جب سرخی غائب ہو جائے اور سفیدی باقی ہو تو عشاﺀ کے وقت کا ہونا یقینی نہیں بلکہ مشکوک ہے۔ کیونکہ علماﺀ نے شفق کے متعلق اختلاف کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد سرخی ہے جبکہ بعض کے نزدیک سفیدی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نشاندہی سے ثابت نہیں کہ شفق سے مراد سرخی ہے۔ اور جووقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور نہ اس پر مسلمان متفق ہیں تو اس وقت میں نماز ادا کرنا واجب نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اسے اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول یا مسلمان کسی وقت میں واجب کر دیں۔ (تو ادا کی جاسکتی ہے) چنانچہ جب سفیدی افق میں موجود ہو اور علماء نے (اس وقت) نماز عشاء کے واجب ہونے میں اختلاف کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت میں نماز واجب ہونے پر کوئی دلیل ثابت نہیں ہے (تو اس وقت نماز ادا نہیں کرنی چاہیے) اس لیے جب سفیدی ختم ہو جائے اور سیاہی چھا جائے تو علما نے اُس وقت نماز کے واجب ہونے پو اتفاق کیا ہے لہٰذا اس وقت نماز عشاء کو ادا کرنا جائز ہو گا۔ واللہ اعلم۔ بشرطیکہ حضرت عبداللہ بن عمرو کی حدیث میں موجود الفاظ صحیح ثابت ہوں۔
تخریج الحدیث: