صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
262. (29) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّغْلِيسِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ.
اندھیرے میں نماز فجر ادا کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 352
نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَ قَاعِدًا عَلَى الْمِنْبَرِ، فَأَخَّرَ الصَّلاةَ شَيْئًا، فَقَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ أَخْبَرَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقْتِ الصَّلاةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ، فَقَالَ عُرْوَةُ : سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي بِوَقْتِ الصَّلاةِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، فَحَسَبَ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ" وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حِينَ يَشْتَدُّ الْحَرُّ، وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَهَا الصُّفْرَةُ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ مِنَ الصَّلاةِ فَيَأْتِي ذَا الْحُلَيْفَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ حِينَ تَسْقُطُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ حِينَ يَسْوَدُّ الأُفُقُ، وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ، وَصَلَّى الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ، ثُمَّ صَلَّى مَرَّةً أُخْرَى فَأَسْفَرَ بِهَا، ثُمَّ كَانَتْ صَلاتُهَ بَعْدَ ذَلِكَ بِالْغَلَسِ حَتَّى مَاتَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَمْ يُعِدْ إِلَى أَنْ يُسْفِرَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الزِّيَادَةُ لَمْ يَقُلْهَا أَحَدٌ غَيْرُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ كُلِّهِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ الشَّفَقَ الْبَيَاضُ لا الْحُمْرَةُ، لأَنَّ فِي الْخَبَرِ: وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ حِينَ يَسْوَدُّ الأُفُقُ، وَإِنَّمَا يَكُونُ اسْوِدَادُ الأُفُقِ بَعْدَ ذَهَابِ الْبَيَاضِ الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ سُقُوطِ الْحُمْرَةِ، لأَنَّ الْحُمْرَةَ إِذَا سَقَطَتْ مَكَثَ الْبَيَاضُ بَعْدَهُ، ثُمَّ يَذْهَبُ الْبَيَاضُ فَيَسْوَدُّ الأُفُقُ، وَفِي خَبَرِ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلالٌ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ بَيَاضُ النَّهَارِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَ الصَّلاةَ فَصَلَّى
حضرت ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ منبر پر تشریف فرما تھے تو اُنہوں نے نماز کچھ مؤخر کردی۔ تو حضرت عروہ بن زبیر نے فرمایا کہ بیشک جبرائیل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے وقت کے متعلق بیان فرمایا ہے۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خوب سمجھ لو تم کیا کہہ رہے ہو۔ تو حضرت عروہ نے کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے تو اُنہوں نے مجھے نماز کے وقت کی خبر دی، تو میں نے ان کے ساتھ نماز ادا کی، پھر میں نے اُس کے ساتھ نماز ادا کی، پھر میں نے اُن کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے اُس کے ساتھ نماز ادا کی“ تو اُنہوں نے پانچ نمازیں ا پنی انگیوں پر شمار کیں۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز سودج ڈھلنے پر ادا کی اور بسا ادقات اسے مؤخر کیا جبکہ گرمی شدید ہوجاتی۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عصر ادا کی جبکہ سورج بلند اور سفید تھا، اس سے پہلے کہ وہ زرد ہوتا۔ تو ایک شخص نماز سے فارغ ہوکر غروب آفتاب سے پہلے ذوالحلیفہ آجاتا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب، غروب آفتاب کے وقت ادا کرتے، اور عشاء کی نماز اس وقت پڑھتے جب اُفق سیاہ ہوجاتا ہے، اور بعض اوقات لوگوں کے جمع ہونے تک اُسے مؤخر کردیتے۔ ایک مرتبہ صبح کی نماز کو اندھیرے میں لوگوں کے جمع ہونے تک اُسے مؤخر کردیتے۔ ایک مرتبہ صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی، پھر دوسری مرتبہ اُسے روشنی میں پڑھا، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اندھیرے میں ہی ہوتی تھی حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی روشنی میں نماز ادا نہیں کی۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ روایت میں یہ اضافہ صرف اسامہ بن زید راوی نے بیان کیا ہے۔ اس پوری حدیث میں دلیل ہے کہ شفق سے مراد سفیدی ہے سرخی نہیں۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز اس وقت ادا کرتے جب اُفق سیاہ ہو جاتا۔ اور اُفق سیاہ اُس وقت ہوتا ہے جب سُرخی کے ختم ہونے کے بعد ظاہر ہونے والی سفیدی غائب ہوجائے۔ کیونکہ سُرخی جب ختم ہوتی ہے تو سفیدی اُس کے بعد باقی رہتی ہے پھر سفیدی غائب ہوتی ہے تو اُفق سیاہ ہوتا ہے۔ اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دن کی سفیدی ختم ہونے پر عشاء کی اذان کہی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا تو اُنہوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح