Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
236. ‏(‏3‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
گذشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان ہے: ”ابتداء میں نماز دورکعت فرض کی گئی تھی“
حدیث نمبر: Q305
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهَا: إِنَّ الصَّلَاةَ أَوَّلُ مَا افْتُرِضَتْ رَكْعَتَانِ أَرَادَتْ بَعْضَ الصَّلَاةِ دُونَ جَمِيعِهَا «أَرَادَتِ الصَّلَوَاتِ الْأَرْبَعَةِ دُونَ الْمَغْرِبِ، وَكَذَلِكَ أَرَادَتْ، ثُمَّ زِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ ثَلَاثَ صَلَوَاتٍ خَلَا الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، إِنَّمَا أَرَادَ خَلَا الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ، وَكَذَلِكَ أَرَادُوا فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ خَلَا الْمَغْرِبِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ فِي كُتُبِنَا مَنْ أَلْفَاظِ الْعَامِّ الَّتِي يُرَادُ بِهَا الْخَاصُّ»
اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کچھ نمازیں ہیں، سب نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نماز مغرب کے علاوہ چار نمازیں ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان پھر حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نماز فجر اور مغرب کے علاوہ دیگر تین نمازیں ہیں۔ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ فرمان کہ اللہ تعالی نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حضور میں چار رکعت نماز فرض کی ہے تو اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مغرب اور فجر کے علاوہ دیگر نمازیں ہیں۔ اس طرح سفر میں دو رکعت ہیں، سے ان کی مراد مغرب کے علاوہ نمازیں ہیں۔ یہ اسی جنس سے ہے جسے ہم اپنی کتابوں میں کہتے ہیں کہ یہ الفاظ عام ہیں ان کی مراد خاص ہے۔

تخریج الحدیث: